بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

احرام میں ٹوتھ پیسٹ اور ماؤتھ واش کے استعمال کا حکم


سوال

حالت احرام میں بدبو  دور کرنے کے لیے کیا ماوتھ واش استعمال کر سکتا ہوں؟ اور ٹوتھ پیسٹ استعمال کرنا کیسا ہے؟

جواب

احرام کی حالت میں  منہ کی بدبو دور کرنے کے لیے  ماؤتھ واش استعمال کرنا جائز نہیں ،اگر احرام کی  حالت میں اس سےکلی کی اور  وہ منہ كے اندر اس کے اكثر حصہ میں نہیں لگی تو اس سے صدقہ لازم ہوگا اور اگر منہ کے اکثر حصہ میں لگ جائے  تو دم دینا لازم ہوگا ۔اور ٹوتھ پیسٹ کے استعمال میں یہ تفصیل ہے کہ  ٹوتھ پیسٹ  میں اگر خوشبودار چیزیں ڈالی گئی ہوں،خوشبودار چیزیں مقدار میں کم ہوں اور ٹوتھ پیسٹ   کی مقدار زیادہ ہوتوایسا ٹوتھ پیسٹ   احرام کی حالت میں استعمال کرنا مکروہ تو ہے،مگر اس کی وجہ سے کوئی دم یا صدقہ لازم نہیں ہوگا،اور اگر خوشبودارچیزوں کی مقدار زیادہ ہو اور ٹوتھ پیسٹ   کی مقدار کم ہوتو اس صورت میں اگر ٹوتھ پیسٹ    پورے منہ یا منہ کے اکثر حصے میں لگ جائے تو دم واجب ہوگا ،البتہ اگر ٹوتھ پیسٹ سادہ ہو اس میں کسی قسم کی خوشبو یا خوشبودار چیز نہ ملائی گئی ہوتو وہ استعمال کرنا جائز ہے،اس سے دم یا صدقہ لازم نہیں ہوگا۔

فتاوی شامی میں ہے:

"اعلم أن خلط الطيب بغيره على وجوه لأنه إما أن يخلط بطعام مطبوخ أو لا ففي الأول لا حكم للطيب سواء كان غالبا أم مغلوبا، وفي الثاني الحكم للغلبة إن غلب الطيب وجب الدم، وإن لم تظهر رائحته كما في الفتح، وإلا فلا شيء عليه غير أنه إذا وجدت معه الرائحة كره، وإن خلط بمشروب فالحكم فيه للطيب سواء غلب غيره أم لا غير أنه في غلبة الطيب يجب الدم، وفي غلبة الغير تجب الصدقة إلا أن يشرب مرارا فيجب الدم. وبحث في البحر أنه ينبغي التسوية بين المأكول والمشروب المخلوط كل منهما بطيب مغلوب. إما بعدم وجوب شيء أصلا أو بوجوب الصدقة فيهما، وتمامه فيه.۔۔۔۔۔۔۔۔وأما إذا خلط بما يستعمل في البدن كأشنان ونحوه، ففي شرح اللباب عن المنتقى: إن كان إذا نظر إليه قالوا هذا أشنان فعليه صدقة، وإن قالوا هذا طيب عليه دم."

(کتاب الحج ،باب الجنایات،ج:2،ص:547،سعید)

فتاوی ہندیہ میں ہے :

"فإذا استعمل الطيب فإن كان كثيراً فاحشاً ففيه الدم، وإن كان قليلاً ففيه الصدقة ، كذا في المحيط. واختلف المشايخ في الحد الفاصل بين القليل والكثير، فبعض مشايخنا اعتبروا الكثرة بالعضو الكبير نحو الفخذ والساق، وبعضهم اعتبروا الكثرة بربع العضو الكبير، والشيخ الإمام أبو جعفر اعتبر القلة والكثرة في نفس الطيب إن كان الطيب في نفسه بحيث يستكثره الناس ككفين من ماء الورد، وكف من الغالية والمسك، بقدر ما استكثره الناس فهو كثير، وما لا فلا، والصحيح أن يوفق ويقال: إن كان الطيب قليلاً فالعبرة للعضو لا للطيب، حتى لو طيب به عضواً كاملاً يكون كثيراً يلزمه دم، وفيما دونه صدقة، وإن كان الطيب كثيراً فالعبرة للطيب لا للعضو حتى لو طيب به ربع عضو يلزمه دم، هكذا في محيط السرخسي والتبيين. هذا في البدن وأما الثوب والفراش إذا التزق به طيب اعتبرت فيه القلة والكثرة على كل حال، وكان الفارق هو العرف، وإلا فما يقع عند المبتلى، كذا في النهر الفائق".

(کتاب المناسک ،الباب الثامن فی الجنایات،الفصل الاول فی ما یجب بالتطیب ،ج:1،ص:240،دارالفکر)

غنية الناسك ميں هے :

"فلو اكل طيبا كثيرا،وهو أن يلتصق باكثر فمه يجب الدم ،وإن كان قليلا بأن لم يلتصق بأكثر فمه فعليه الصدقة،هذا اذا اكله كما هو من غير خلط أو طبخ ،فلو جعله في الطعام وطبخه فلا بأس بأكله ؛لأنه خرج من حكم الطيب وصار طعاما ."

(باب الجنایات،الفصل الاول فی الطیب ،ص؛246،ادارۃ القرآن)

فتاوی رحیمیہ میں ہے :

"اگر منجن یا ٹوتھ پیسٹ میں لونگ ،کافور ،الائچی یا خوشبو دار چیزیں ڈالی گئی ہوں اور وہ پکی ہوئی نہ ہوں اور مقدار کے اعتبار سے خوشبو دار چیز مغلوب ہو (یعنی کم ہو ) تو ایسا منجن احرام کی حالت میں استعمال کرنا مکروہ ہوگا ،مگر صدقہ واجب نہ ہوگا اور اگر منجن یا ٹوتھ پیسٹ میں خوشبودار چیز غالب ہو تو چوں کہ منجن یا ٹوتھ پیسٹ پورے منہ یا اکثر حصہ میں لگ جائے گا ؛لہذا دم واجب ہوگا ،بہتر یہ ہے کہ احرام کی حالت میں مسواک ہی استعمال کرے ،منجن یا ٹوتھ پیسٹ  استعمال نہ کرے ،اس سے سنت بھی ادا نہ ہوگی ؛اس لیے مسواک کو اختیار کرنا چاہیے ."

(کتاب الحج،جنایات اور دم ،ج:8،ص:104،دارالاشاعت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144506101245

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں