بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 شوال 1445ھ 06 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

احرام میں ببل کھانے کا حکم


سوال

احرام کی حالت میں ببل کھانا کیسا ہے؟

جواب

اگر ببل کی بناوٹ میں اس کے اجزاء کو آگ پر پکایا جاتا ہےتو  احرام میں اس کے استعمال کی اجازت ہوگی گو کہ اس میں اس کی طبعی خوشبو بھی ہو۔اگر  ببل کی بناوٹ میں اس کے اجزاء کو  آگ پر پکایا نہیں جاتا تو پھر خوشبو موجود ہونے کی صورت میں ببل کا کھانا مکروہ تنزیہی  ہوگا، دم یا صدقہ اس صورت میں بھی واجب نہیں ہوگا۔

غنیۃ الناسک میں ہے:

"فلو جلعه في طعام و طبخه فلا بأس بأكله لانه خرج من الحكم الطيب و صار طعاما و كذلك كل ما غيرته النار من الطيب فلا بأس باكله و لو كان ريح الطيب وجد منه و ان لم تغيره النار يكره اكله اذا كا يوجد منه راحة الطيب و ان اكل فلا شيئ عليه كذا في شرح الطحاوي."

(باب الجنایات ص نمبر ۳۸۵،المصباح)

زبدۃ الناسک مع عمدۃ المناسک میں ہے :

"حاصل اس مسئلہ کا یہ ہے کہ جو خوشبوئیں طعام میں ملا کر پکائی گئی ہوں ان میں سے اگرچہ بو بھی آتی رہے اور طعام سے بھی زیادہ ہوں یا کم تو کچھ لازم نہیں ہوتا اور اگر کھانا پکانے کے بعد میں ملائی جائیں  جیسے مصالحہ دار چینی وغیرہ چیزیں ڈالی جاتی ہیں تو بھی کچھ لازم نہیں البتہ اس صورت میں اگر خوشبو آتی رہی تو مکروہ تنزیہی ہے۔"

(ص نمبر ۳۵۵،مکتبہ اشرفیہ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144410101301

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں