بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

احرام کی حالت میں موزے اور چپل پہننے کا حکم


سوال

عمرہ کرنے والے احرام کی حالت میں پیر وں میں موزے پہن سکتے ہیں؟ کیا عذر کی وجہ سے  جب اس کے علاوہ کوئی چارہ نہیں اور چپل کون سے پہن سکتے ہیں ؟اس  کی وضاحت مطلوب ہے۔

جواب

عمومی حالات میں احرام کی حالت میں مرد موزے نہیں پہن سکتا اور مرد چپل بھی وہ پہن سکتا ہیں جس میں دو نوں ٹخنے اور قدم کے بیچ میں ابھری ہوئی ہڈی ہوتی ہے (جہاں عموما بال اگتے ہیں اور جوتے کے تسمے باندھے جاتے ہیں ) کھلی رہے۔ عورتیں موزیں اور ہر قسم کے چپل اور جوتے پہن سکتی ہے۔

حاشیۃ ارشاد الساری میں ہے:

"(و لبس الخفين ) اي الا ان لا يجد نعلين فانه يقطعهما اسفل من الكعبين ( و الجوربين) اي لبسهما سواء كانا منعلين او غير منعلين ( و كل ما يواري الكعب الذي عند معقد شراك النعل ) اي في المفصل الذي وسط القدم لا الكعب المعتبر عند غسل الرجلين."

(باب الحرام ، فصل فی محرمات الاحرام ص نمبر ۱۶۸،المکتبۃ الامدادیۃ)

فتاوی شامی میں ہے:

"(وخفين إلا أن لا يجد نعلين فيقطعهما أسفل من الكعبين) عند معقد الشراك.

(قوله وخفين) أي للرجال فإن المرأة تلبس المخيط والخفين كما في قاضي خان قهستاني."

(کتاب الحج ج نمبر ۲ ص نمبر ۴۹۰،ایچ ایم سعید)

سائل کا کہنا کہ:’’کیا عذر کی وجہ سے  جب اس کے علاوہ کوئی چارہ نہیں‘‘؛  کی وضاحت مطلوب ہے، عذر واضح کرکے دوبارہ سوال کریں۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144403100104

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں