بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

احرام کی نیت کے بغیر چادریں پہن کرنفلی طواف کرنے کاحکم


سوال

 آج کل بیت اللہ مسجد الحرام مکہ مکرمہ میں مطاف (بیت اللہ کے بالکل قریب ) صرف احرام پہنے لوگوں کو اندر جانے کی اجازت ہے ،میں نے اپنا عمرہ مکمل ادا کیا، لیکن اب میں نفلی طواف بیت اللہ کے قریب کرنا چاہتا ہوں،تو کیا میں صرف احرام کی چادریں پہن کر مطاف میں جاکر نفلی طواف کرسکتا ہوں؟ کیابغیر عمرہ کی نیت کے چادریں پہن کر نفلی طواف کرنا جائز ہے ؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں جب حکومت کی طرف سے صرف احرام والے حضرات کو بیت اللہ کے قریب طواف کرنے کی اجازت ہے،اس کے علاوہ لوگوں  کو بیت اللہ کے قریب نفلی طواف کرنے کی اجازت نہیں ،تو صرف اس وجہ سے بغیرنیتِ احرام کے چادریں پہنناکہ بیت اللہ کے قریب  نفلی طواف کرسکوں ،خلافِ واقع اور حقیقت کے برخلاف ہے؛لہذا اس عمل سے اجتناب کیاجائے،لیکن اگر کوئی شخص صرف احرام کی چادرپہن کر طواف کرے گا تو طواف ہوجائے گا۔

فتاوی شامی میں ہے:

"وهو لغة: مصدر أحرم إذا دخل في حرمة لا تنتهك ورجل حرام أي محرم كذا في الصحاح، وشرعا: الدخول في حرمات مخصوصة أي التزامها غير أنه لا يتحقق شرعا إلا بالنية مع الذكر أو الخصوصية، كذا في الفتح فهما شرطان في تحققه لا جزء ماهيته كما توهمه في البحر حيث عرفه بنية النسك من الحج والعمرة من الذكر أو الخصوصية نهر والمراد بالذكر التلبية ونحوها، وبالخصوصية ما يقوم مقامها من سوق الهدي أو تقليد البدن، فلا بد من التلبية أو ما يقوم مقامها فلو نوى ولم يلب أو بالعكس لا يصير محرما."

(كتاب الحج،فصل في الإحرام وصفة المفرد،479/2،ط:سعيد)

مسلم شریف میں ہے:

"عن أبي هريرة: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: «من حمل علينا السلاح فليس منا، ومن غشنا فليس منا»."

(كتاب الإيمان،باب قول النبي صلى الله عليه وسلم:من غشنا فليس منا،95/1،ط:رحمانية)

تفسیر کبیر میں ہے:

" ٱلْحَجُّ أَشْهُرٌ مَّعْلُومَٰتٌ ۚ فَمَن فَرَضَ فِيهِنَّ ٱلْحَجَّ فَلَا رَفَثَ وَلَا فُسُوقَ وَلَا جِدَالَ فِى ٱلْحَجِّ ۗ وَمَا تَفْعَلُواْ مِنْ خَيْرٍۢ يَعْلَمْهُ ٱللَّهُ ۗ."(البقرة:197)

"أما الفسوق فاعلم أن الفسق والفسوق واحد وهما مصدران لفسق يفسق، وقد ذكرنا فيما قبل أن الفسوق هو الخروج عن الطاعة، واختلف المفسرون فكثير من المحققين حملوه على كل المعاصي قالوا: لأن اللفظ صالح للكل ومتناول له، والنهي عن الشيء يوجب الانتهاء عن جميع أنواعه فحمل اللفظ على بعض أنواع الفسوق تحكم من غير دليل، وهذا متأكد بقوله تعالى: ففسق عن أمر ربه وبقوله: وكره إليكم الكفر والفسوق والعصيان ."

(سورة البقرة،آيت:197، 317/5،ط:دار إحياء التراث العربي)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144311100937

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں