بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

احرام کی حالت میں لحاف اوڑھنا


سوال

حالتِ  احرام میں سردی سے بچنے  کے لیے لحاف  لیا،سوتے  میں لحاف پاؤں پر بھی آتا رہا،جب بھی آنکھ کھلتی تو پاؤں ننگے کر لیتے۔اس صورت میں کیا صدقہ واجب ہوگا یا دم؟اگر صدقہ واجب ہوا تو اس کی کیا مقدار ہو گی؟

جواب

احرام کی حالت  میں سردی سے بچنے کے  لیے لحاف ، یا بلینکٹ اوڑھنا جائز ہے، تاہم سر کھلا  رکھنا ضروری ہے، باقی بدن پر لحاف رہے تو کوئی حرج نہیں، لہذا صورتِ  مسئولہ میں لحاف اوڑھنے کی وجہ سے سوتے ہوئے  اگر پیر چھپ گئے ہوں تو  اس صورت میں دم یا صدقہ واجب نہ ہوگا۔

غنية الناسك میں ہے:

"و يكره كب وجهه علی وسادة بخلاف خديه، و كذا وضع رأسهعلیها، فإنه وإن لزم منه تغطیة بعض وجهه أو رأسه  إلا أنه رفع تکلیفه؛ لدفع الحرج، فإنه الهيئة المستحیة في النوم، بخلاف كب الوجه، لا ستر سائر بدنه سوي الرأس و الوجه، فإنه لا شيء علیه لو عصبه، و یكرہ إن کان لغیر عذر؛ لأنه  نوع عبث، فجاز تغطیة  اللحیة ما دون الذقن وأذنیه وقفاه،  و هو وراء العنق، وکذا تغطیة کفيه  و قدميه ما فوق مقعد الشراك بما لایکون لبسًا، کتغطیتهما بمندیل ونحوہ."

( باب الإحرام،فصل في محرمات الإحرام، ص: ٨٨، ط: إدارة القرآن)

رد المحتار على الدر المختارمیں ہے:

"و لا بأس بتغطية أذنيه وقفاه ووضع يديه على أنفه بلا ثوب.

(قوله: ولا بأس بتغطية أذنيه وقفاه) وكذا بقية البدن إلا الكفين والقدمين للمنع من لبس القفازين والجوربين، ومر تمامه في فصل الإحرام (قوله: بلا ثوب) كذا في الفتح والبحر. والظاهر أنه لو كان الوضع بالثوب ففيه الكراهة التحريمية فقط لأن الأنف لا يبلغ ربع الوجه أفاده ط."

( كتاب الحج، باب الجنايات في الحج، ٢ / ٥٤٩، ط: دار الفكر)

 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144206200681

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں