بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

بغیر احرام جدہ جانے کا حکم


سوال

میں لاہور سے جدہ آج پہنچا ہوں،  لاہور سے اِحرام نہیں باندھ سکا، آج ہی عمرہ کرنا چاہتا ہوں، کہاں سے احرام باندھوں؟ کہ آج ہی عمرہ کر سکوں۔

جواب

سوال میں یہ واضح نہیں کیا گیا کہ اس سفر کا اصل مقصود عمرہ کرنا ہے یا جدہ میں کوئی کام، بہرحال! اگر عمرہ کرنا ہی اصل مقصود ہے تو احرام کی حالت میں میقات سے گزرنا ضروری تھا، احرام کی نیت کے بغیر میقات سے گزرنے کی وجہ سے دم لازم ہو گیا، اگر دم سے بچنا چاہتے ہوں تو قریب کسی میقات پر جا کر وہاں سے احرام کی نیت کر کے احرام باندھ کر آ جائیں تو دم ساقط ہو جائے گا۔

اور اگر سفر کا اصل مقصود جدہ ہی جانا تھا، وہاں سے عمرے کی نیت ہو گئی، یا عمرے کی نیت ضمنی تھی تو ایسی صورت میں جدہ سے ہی احرام باندھ کر  حرم جا کر افعالِ عمرہ کی ادائیگی کر لی جائے، اس صورت میں کوئی دم لازم نہیں ہو گا۔

فتاوی شامی میں ہے:

''أما لو قصد موضعاً من الحل كخليص وجدة حل له مجاوزته بلا إحرام، فإذا حل به التحق بأهله، فله دخول مكة بلا إحرام''۔

(کتاب الحج، جلد:2، صفحہ:476، طبع: سعید)

فتاویٰ شامی میں ہے:

"(دخل كوفي) أي آفاقي (البستان) أي مكاناً من الحل داخل الميقات (لحاجة) قصدها، ولو عند المجاوزة، على ما مر، ونية مدة الإقامة ليست بشرط على المذهب (له دخول مكة غير محرم، ووقته البستان ولا شيء عليه)؛ لأنه التحق بأهله

(قوله: لحاجة) كذا في البدائع والهداية والكنز وغيرها، وهو احتراز عما إذا أراد دخول مكان من الحل لمجرد المرور إلى مكة؛ فإنه لايحل له إلا محرماً۔"

(کتاب الحج، باب الجنایات فی الحج، جلد: 2 ، صفحہ:581 ، طبع: سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144403101615

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں