اہل حدیث حضرات کے پیچھے نماز جنازہ پڑھنا کیسا ہے؟ اگر جنازہ ان کے پیچھے پڑھیں تو تسبیح اور دعائیں پڑھیں یا خاموش رہ کر سنیں؟ اس کے علاوہ دیگر نمازیں پڑھنے کا حکم بھی تفصیلا درکار ہے۔
غیرمقلد اگر خوش عقیدہ ہو، یعنی ائمہ سلف کو بُرا بھلا نہ کہتا ہو اور مسائل میں مقتدیوں کے مذہب کی رعایت کرتا ہو، تو نماز اس کے پیچھے جائز ہے،اور اگر مقتدیوں کے مذہب کی رعایت نہ کرتاہو اور سلفِ صالحین اورائمہ کوبرا بھلا کہتاہو تواس کی اقتدا میں نماز ِ جنازہ اور دیگر نمازیں پڑھنادرست نہیں۔
فتاوی شامی میں ہے:
"(قوله:وهي اعتقادالخ ) عزا هذا التعریف في هامش الخزائن إلی الحافظ ابن حجر في شرح النخبة، ولایخفی أن الاعتقاد یشمل ما کان معه عمل أو لا؛ فإن من تدین بعمل لا بد أن یعتقده ..."الخ
(كتاب الصلوة،باب الإمامة،ج:2،ص:254 ط: دار إحیاء التراث العربي، بیروت)
فتاوی شامی میں ہے:
"إن تيقن المراعاة لم يكره، أو عدمها لم يصح، وإن شك كره۔۔۔۔(قوله إن تيقن المراعاة لم يكره إلخ) أي المراعاة في الفرائض من شروط وأركان في تلك الصلاة وإن لم يراع الواجبات والسنن۔"
(باب الإمامة ،ج:1،ص:563،ط:سعيد)
فتاوی شامی میں ہے:
"الحاصل أنه إن علم الاحتياط منه في مذهبنا فلا كراهة في الاقتداء به، وإن علم عدمه فلا صحة، وإن لم يعلم شيئاً كره."
(کتاب الصلاۃ،باب الوتر،ج:2،ص:7،ط:سعید)
امداد الفتاوی میں ہے؛
"جو غیر مقلد ین تقلید کو شرک کہیں اور اہل ِ سنت والجماعت کے اجتماعی مسائل کا انکار کریں وغیرہ وہ مبتدع ہیں ان کے پیچھے نمازمکرہ تحریمی ہے۔"
(باب الامامۃ والجماعۃ،ج:1،ص:253،ط:دارالعلوم کراچی )
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144310100691
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن