بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اہل تشیع کو اپنے قربانی کے جانور میں حصہ دار بنانا


سوال

شیعہ کا اپنی قربانی میں حصہ کا کیا حکم  ہے؟

جواب

اگر آپ کے سوال کا مقصد یہ ہے کہ اہل سنت اپنی قربانی کے جانور میں اہل تشیع کا حصہ رکھ سکتا ہے یا نہیں ؟ تو واضح رہے کہ  اگر کوئی شخص قرآنِ  مجید میں تحریف، حضرت علی رضی اللہ عنہ کی الوہیت، جبریل امین کے وحی لانے میں غلطی، اللہ تعالیٰ سے خطا کے صدور، یا  اماموں  کی عصمت  اور نبوت سے بلند مقام ہونے کا عقیدہ رکھتاہو، یا حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی صحابیت کا انکار کرتاہو یا حضرت عائشہ صدیقہ طاہرہ رضی اللہ عنہا پر تہمت لگاتاہو یا اس کے علاوہ کوئی کفریہ عقیدہ رکھتا ہو تو  ایسے شخص کاذبیحہ حلال نہ  ہونے کی وجہ سے  ایسے شخص کو کوئی بھی سُنی  اپنی قربانی کے جانور میں حصہ دار نہیں بنا سکتا ۔

فتاویشامی میں ہے :

"وبهذا ظهر أن الرافضي إن كان ممن يعتقد الألوهية في علي، أو أن جبريل غلط في الوحي، أو كان ينكر صحبة الصديق، أو يقذف السيدة الصديقة فهو كافر لمخالفته القواطع المعلومة من الدين بالضرورة، بخلاف ما إذا كان يفضل عليا أو يسب الصحابة فإنه مبتدع لا كافر كما أوضحته في كتابي تنبيه الولاة والحكام عامة أحكام شاتم خير الأنام أو أحد الصحابة الكرام عليه وعليهم الصلاة والسلام". (۳ / ٤٦، سعید)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144212200460

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں