بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عہد نامہ کا حکم/ صف بندی/ ننگے سر نماز پڑھنے کاحکم


سوال

منسلک عہد نامہ کے بارے میں راہ نمائی درکار ہے، شرعی طور پر اس کی کیاحیثیت ہے؟

2-مستقل ننگے سر باجماعت یا اپنی نماز اداکرنا کیساہے، جبکہ سر پر ٹوپی یا کوئی رومال خرید کر رکھنے کی استطاعت ہے۔

3-باجماعت نماز میں شامل ہونے والے کو معلوم ہےکہ دائیں بائیں آگے جگہ ہے مگر پھر بھی اپنی مرضی سے صف بناتاہے اور جگہ پوری نہیں کرتا ۔

جواب

1-"عہد نامہ" کا مضمون درست ہے ،لیکن اس کے فضائل کا ثبوت  نہیں،عہدنامہ کے فضائل میں جو باتیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی جانب منسوب کی گئی ہیں وہ سب من گھڑت ہیں ،ان فضائل کو صحیح سمجھنا اور عہد نامہ کوان فضائل کی نیت سے پڑھنا درست نہیں ہے،البتہ مطلق دعا کی نیت سے پڑھنے میں حرج نہیں۔

2- کاہلی، سستی  اور  لاپرواہی کی بنا پر ٹوپی کے بغیر ننگے سر نماز  پڑھنا مکروہِ   ہے اور اس  سے ثواب میں کمی ہوتی ہے ، البتہ اگر کبھی غلطی سے ٹوپی ساتھ نہ ہو اور فوری طور پر کسی جگہ  سے  میسر بھی نہ ہوسکتی ہو تو اس صورت میں ننگے سر نماز پڑھنے کی وجہ سے کراہت نہیں ہوگی۔

کسی صف میں ایک مقتدی کا اکیلے نماز پڑھنا مکروہ ہے، اس لیے اگر اگلی صف میں گنجائش ہو تو اگلی صف میں شامل ہوجائے،اوراگر اگلی صف میں جگہ نہ ہوتو پھر دوسری صف درمیان سے شروع کرے، اپنی مرضی سے کہیں سے بھی صف بنانا درست نہیں ہے۔

 الدر المختار مع الردالمحتار ميں هے:  

"(وصلاته حاسراً) أي كاشفاً (رأسه للتكاسل) ولا بأس به للتذلل، وأما للإهانة بها فكفر، ولو سقطت قلنسوته فإعادتها أفضل،  إلا إذا احتاجت لتكوير أو عمل كثير.

"(قوله: للتكاسل) أي لأجل الكسل، بأن استثقل تغطيته ولم يرها أمراً مهماً في الصلاة فتركها لذلك، وهذا معنى قولهم تهاوناً بالصلاة، وليس معناه الاستخفاف بها والاحتقار؛ لأنه كفر، شرح المنية. قال في الحلية: وأصل الكسل ترك العمل لعدم الإرادة، فلو لعدم القدرة فهو العجز. مطلب في الخشوع، (قوله: ولا بأس به للتذلل) قال في شرح المنية: فيه إشارة إلى أن الأولى أن لايفعله وأن يتذلل ويخشع بقلبه فإنهما من أفعال القلب. اهـ. وتعقبه في الإمداد بما في التجنيس من أنه يستحب له ذلك؛ لأن مبنى الصلاة على الخشوع."

(كتاب الصلاة،باب مايفسد الصلاة،ج:1،ص:641،ط:سعيد)

فتاوی شامی میں ہے:

"ومتى استوى جانباه يقوم عن يمين الإمام إن أمكنه وإن وجد في الصف فرجة سدها وإلا انتظر حتى يجيء آخر فيقفان خلفه، وإن لم يجئ حتى ركع الإمام يختار أعلم الناس بهذه المسألة فيجذبه ويقفان خلفه، ولو لم يجد عالما يقف خلف الصف بحذاء الإمام للضرورة، ولو وقف منفردا بغير عذر تصح صلاته."

(كتاب الصلاة،باب الإمامة،ج:1،ص:568،ط:سعيد)

فتاوی رشیدیہ میں ہے:

"عہد نامہ کے پڑھنے میں کوئی حرج نہیں ہے، البتہ اس کا  ثواب جو لکھا ہے وہ غلط ہے۔"

(ذکرودعا آداب قرآن وتعویزات کے مسائل،ص:616،ط:عالمی مجلس)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144406101142

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں