بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

4 ذو القعدة 1446ھ 02 مئی 2025 ء

دارالافتاء

 

احاطہ مسجد میں گاڑی کھڑی کرنا


سوال

احاطہ مسجد میں موٹرسائیکلوں کی پارکنگ کرنے کا شریعت میں کیا حکم ہے؟کہ وہ نمازیوں کے راستے میں بھی رکاوٹ کا سبب ہوتی ہیں اور مسجد انتظامیہ نے اس طرح کی پارکنگ کرنے کی ممانعت کی ہوئی ہے اور باقاعدہ طور پر اس کےلیے ایک بورڈ مسجد کے باہر آویزاں کر رکھا ہےجس میں احاطہ مسجد میں پارکنگ نہ کرنے کی ہدایت ہے،مگر کچھ لوگ اپنی سواریاں اندر لاکر پارک کرتے ہیں،حتیٰ کہ جمعہ اور رمضان المبارک میں بھی جب کہ نمازی کثیر تعداد میں مسجد میں آتے ہیں۔

مسجد کےباہر آویزاں بورڈ جس میں تحریر ہے:

’’اطلاع عام‘‘

’’تمام خاص وعام کو مطلع کیا جاتا ہےکہ نمازیوں کی سہولت کےلیے مسجد کے احاطہ میں موٹر سائیکل ،سائیکل وغیرہ لانا سخت ممنوع ہے۔

براہ کرم مسجد کےباہر اپنی گاڑیاں وغیرہ اپنی ذاتی ذمہ داری پر اس طرح پارک کریں کہ نمازیوں کے راستہ میں رکاوٹ نہ ہو۔‘‘

جواب

صورتِ مسئولہ میں جب مسجد انتظامیہ کی طرف سے  احاطہ مسجد میں سواریاں  پارکنگ نہ کرنے کی ہدایت ہے،اور احاطہ مسجد میں سواریاں پارک کرنے سے نمازی حضرات کو تکلیف پہنچ رہی ہو،تووہاں سواریاں پارک کرنا ایذاء مسلم کے زمرے میں آتا ہے،اور ایذاء مسلم حرام ہے،لہذاجو لوگ باوجود اطلاع کے پھر بھی احاطہ مسجد میں سواریاں پارک کرتے ہیں اور نمازی حضرات کو تکلیف دیتے  ہیں ،ان کایہ عمل ناجائز اور حرام ہے ، اس  سے احتراز لازم ہے۔

صحیح بخاری میں ہے:

" عن عبد الله بن عمرو رضي الله عنهما، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: المسلم من سلم المسلمون من لسانه ويده، والمهاجر من هجر ما نهى الله عنه."

(كتاب الإيمان، باب المسلم من سلم المسلمون من لسانه ويده، ج:1، ص:11، الرقم:10، ط:دار ابن كثير)

ترجمہ’’حضرت عبداللہ ابن عمر و رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ   نبی کریم ﷺنے فرمایا:مسلمان تو وہی ہے جس کے ہاتھ اور زبان سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں،اور مہاجر وہی ہے جو اللہ پاک کی نافرمانی کو چھوڑ دے۔‘‘

مشکاۃ المصابیح میں ہے:

"عن أبي هريرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «لقد رأيت رجلا يتقلب في الجنة في شجرة قطعها من ظهر الطريق ‌كانت ‌تؤذي ‌الناس» . رواه مسلم."

ترجمہ:’’حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ ایک شخص صرف اس بنیاد پر جنت میں چلا گیا کہ اس نے راستہ میں موجود درخت کو کاٹ کر ہٹا دیا تھا جس سے لوگوں کو دشواری ہوتی تھی۔‘‘

(کتاب الزکاۃ ،باب فضل الصدقۃ، الفصل الاول،1 / 595 ،ط:المکتب الاسلامی)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144608100728

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں