بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

انڈوں میں بیعِ سلم کا حکم


سوال

کیا انڈے کا وزن مقرر و معلوم ذکر کر کے جب کہ بیعِ سلم کی باقی شرائط کو پورا کرتے ہوئے انڈے کی بیع سلم  جائز ہے حال آں کہ انڈے عددی ہیں؟

جواب

بیعِ سلم ایسی چیزوں میں ہوسکتی ہے جن کی مقدار اور صفات کی تعیین کی جاسکتی ہو۔ اور بیعِ سلم کے وقت ان اشیاء کی جنس، صفات اور مقدار  اس طور پر متعین کرنا ضروری ہے کہ ادائیگی کے وقت  فریقین کا تنازع نہ ہو. اور وہ چار قسم کی چیزیں ہیں:

1-کیلی: جن کی مقدار پیمانے سے ناپ کر متعین کی جاتی ہے، جیسے: تیل اور شہد وغیرہ۔

2- وزنی: جن کی خرید و فروخت باٹ و ترازو وغیرہ سے تول کر کی جاتی ہے، جیسے: چاول، چنے وغیرہ۔

3- ذرعی: جن کی پیمائش ہاتھ اور گز وغیرہ سے کی جاتی ہے، جیسے: کپڑے وغیرہ۔

4- عددی متقارب: جو گن کر دی جاتی ہیں اور ان کے افراد میں تفاوت بہت کم ہوتا ہے، جیسے: اخروٹ، انڈے، اینٹ، کمپنی کے جوس یا وہ اشیاء جن کے افراد میں تفاوت نہیں ہوتا وغیرہ۔

سلم کا معاملہ ان ہی چیزوں میں درست ہوسکتا ہے۔

اب انڈے بھی چوں کہ عددی ہیں اور ان کے افراد میں زیادہ تفاوت نہیں ہوتا؛ اس لیے انڈوں میں بیعِ سلم کرنا جائز ہے۔

پھر بیعِ سلم کے جواز کی دیگر لازمی شرائط یہ ہیں:

 1- خریدار مجلسِ عقد ہی کے اندر پوری قیمت ادا کردے، ادھار جائز نہیں ہے۔

2- مبیع (فروخت کردہ چیز) کی حوالگی ادھار ہو اور اس کے لیے مدت مقرر ہو۔

3- جس چیز کی بیع ہو وہ عقد کے وقت سے حوالگی کے وقت تک بازار میں موجود ہو۔

4- بیچی گئی چیز کی حوالگی کا وقت اور مقام نیز مبیع کی حوالگی (میں اگر اخراجات ہوں تو حوالگی)کے اخراجات کا تعین پہلے کیاجائے تاکہ فریقین کا تنازع نہ ہو۔

5- اگر قیمت نقد رقم کے علاوہ ایسی چیز مقرر کی گئی جو ناپ یا تول کردی جاتی ہے تو اس کی جنس، صفات اور مقدار کا تعین بھی ضروری ہوگا۔

النتف في الفتاوى للسغدي (1/ 459):

"شرائط السلم

قال: وشرائط السلم ثمانية أشياء في قول أبي حنيفة:

أولها: أن يعين الجنس حنطةً أو شعيرًا.

والثاني: أن يعين المقدار كيلًا أو وزنًا.

والثالث: أن يبين الشرب سهليًا أو جبليًا تمرًا كرمانيًا أو سجزيًا.

والرابع: أن يبين الصفة جيدًا أو رديئًا أو وسطًا.

والخامس: أن يبين الأجل سنةً أو شهرًا أو أيامًا و أقله ثلاثة أيام.

والسادس: أن يبين المكان الذي يوجد فيه إن كان للسلم حمل ومؤنة.

والسابع: أن يكون رأس المال معلومًا.

والثامن: أن يكون رأس المال مدفوعًا قبل الافتراق." 

الفتاوى الهندية (3/ 179):

"(وأما الشروط التي في المسلم فيه)  ....  (والرابع) أن يكون معلوم القدر بالكيل أو الوزن أو العدد أو الذرع، كذا في البدائع."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144203201547

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں