بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

ایلاف نام رکھنا


سوال

بیٹی کا نام "ایلاف آمنہ" ہے، جو کہ مجھے بہت پسند ہے، کیا رکھ سکتا ہوں؟ اس میں کوئی قباحت تو نہیں؟ اور اس کا مکمل معنی کیا بنے گا؟

جواب

"اِیلاف" مصدر ہے، اس کے معنی ’’مانوس کرنا‘‘ ہیں، "آمنہ" صفت ہے، اس کے معنی ’’امانت دار، محفوظ،‘‘ وغیرہ کے آتے ہیں،’’ایلاف آمنہ‘‘  پورے کامطلب ہوگا ’’آمنہ سے مانوس کرنا/ آمنہ کو مانوس کرنا‘‘۔ یہ نام   اگرچہ رکھ سکتے ہیں، تاہم ایلاف کے سابقہ کے بغیر صرف "آمنہ " نام رکھنا بہتر ہوگا۔

وفي تهذيب اللغة:

"وآلَفْت فلاناً الشيء، إذا ألزمته إياه، أُولِفه إيلافاً. وقول الله عز وجل: )لإيلاف قُريش إيلافهم رِحلة الشِّتاء والصَّيف.المعنى: لتؤلف قريش الرحلتين فيتَّصلا ولاينقطعا." (5/ 186 )

وفي تهذيب اللغة :

"أمن قال اللحياني: أمِن فلان يَأْمن أَمْناً، وأَمَناً، وأَمَاناً، وأَمَنَةً. فهو آمن؛ قال الله تعالى: )إذ يُغَشِّيكم النّعاسَ أَمَنةً مِنه(. نصب " أمنة " لأنه مفعول له، كقولك: فعلت ذلك حذر الشر." (5/ 224)

وفي لسان العرب :

"( أمن ) الأَمانُ والأَمانةُ بمعنى وقد أَمِنْتُ فأَنا أَمِنٌ وآمَنْتُ غيري من الأَمْن والأَمان والأَمْنُ ضدُّ الخوف والأَمانةُ ضدُّ الخِيانة." (13/ 21)

 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144203201588

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں