بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ایلاف نام رکھنا


سوال

 ایلاف نام کیسا ہے؟کیا یہ نام لڑکیوں کے لئے بہتر ہے؟ برائے مہربانی اس کے معنی و مفہوم کی روشنی میں رہنمائی فرمادیں ۔

جواب

"اِیلاف" مصدر ہے، اس کا معنی "مانوس کرنا" ہے، لڑكي كےليےیہ نام    رکھ تو سکتے ہیں،اس لیےکہ معنی میں کوئی خرابی نہیں ہے،البتہ بہتریہ ہےکہ صحابیات یاانبیاءِ کرام کی ازواج ِ مطہرات میں سےکسی کےنام پرلڑکی کانام رکھاجائے۔

" تهذيب اللغة"میں ہے :

"أبو عبيد: ألفت الشيء، وآلفته. بمعنى واحد، أي لزمته، فهو مؤلف، ومألوف. . . 

وآلَفْت فلاناً الشيء، إذا ألزمته إياه، أُولِفه إيلافاً. وقول الله عز وجل: )لإيلاف قُريش إيلافهم رِحلة الشِّتاء والصَّيف.المعنى: لتؤلف قريش الرحلتين فيتَّصلا ولاينقطعا."

(باب اللام والفاء، 5/ 186، ط: دار إحياء التراث العربي )

مشکوۃ شریف میں ہے:

"وعن أبي سعيد وابن عباس قالا: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «من ولد له ولد فليحسن اسمه وأدبه فإذا بلغ فليزوجه فإن بلغ ولم يزوجه فأصاب إثما فإنما إثمه على أبيه."

(كتاب النكاح،باب الولي ...، 279/2، ط: رحمانية)

"اور حضرت ابوسعیداور حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہماکہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا"جس شخص کے ہاں لڑکا پیدا ہوتو چاہیے کہ وہ اس کا اچھا نام رکھے اور اسے نیک ادب سکھائے (یعنی اسے شریعت کے احکام وآداب اور زندگی کے بہترین طریقے سکھائے تاکہ وہ دنیا وآخرت میں کامیاب وسربلند ہو)اور پھر جب وہ بالغ ہوجائے تو اس کا نکاح کردے،اگر لڑکا بالغ ہو(اور غیر مستطیع ہو)اور اس کاباپ (اس کا نکاح کرنے پر قادر ہونے کے باوجود) اس کا نکاح نہ کرے اور پھر وہ لڑکا برائی میں مبتلا ہوجائے(یعنی جنسی بے راہ روی کا شکار ہوجائے )تو اس کا گناہ باپ پر ہوگا۔"(مظاہرِ حق)

سنن أبی داود میں ہے:

"عن أبي الدرداء، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إنكم تدعون يوم القيامة بأسمائكم، وأسماء آبائكم، فأحسنوا أسماءكم."

(كتاب الأدب، باب في تغيير الأسماء،ج:4،ص:287،ط: المكتبة العصرية)

ترجمہ:"رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم قیامت کے دن اپنے اور اپنے آباء کے ناموں سے پکارے جاؤ گے، لہٰذا تم اچھے اچھے نام رکھو۔"

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144405101512

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں