بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

ایلاء کا حکم


سوال

اگر بیوی اپنا گھر چھوڑ کر اپنے باپ کے گھر میں مقیم ہوجائے تو شوہر ایلاء کی قسم کھا کر کہے "میں آج کے بعد تم سے ہمبستری نہیں کروں گا" اور چار ماہ گزر جانے سے پہلے یا پھر چار ماہ گزر جانے کے بعد تجدیدِ نکاح کرے اور نکاح کرکے چار ماہ سے پہلے قسم توڑدے ہمبستری کرکے اور کفارہ ادا کردے تو کیا اس کے بعد ایلاء ہمیشہ کے لئے ختم ہو جائے گا ؟

اگر نہیں تو کیا ہر چار ماہ سے پہلے ہمبستری لازمی ہے؟ اگر ایسا ہے تو اس کو ختم کیسے کیا جائے ،کیونکہ شوہر کاروبار کے سلسلے میں اکثر چار ماہ سے زائد بیرون ملک رہتا ہے،  یہ قسم مکمل طور پر  طلاق کے بغیر کیسے ختم کریں ۔

برائے مہربانی چار ماہ سے پہلے قسم توڑنے اور چار ماہ بعد تجدید نکاح کرکے قسم توڑنے دونوں صورتوں میں احکام بتا دیں ۔

جواب

واضح رہےایلاء کی دو قسمیں ہیں:

اِیلاء مُؤقّت: ایسا ایلاء جس میں چار مہینے کی قید ہو ۔

اِیلاء مُؤبّد: ایسا ایلاء جس میں چار مہینے کی قید نہ ہو ۔

پہلی صورت میں یعنی اگرچارماہ  کی مدت کے لیے صحبت نہ کرنے کی قسم کھالی، اب  اگر شوہر نے ان چار ماہ کے اندر اپنی بیوی سے مباشرت کر لی تو وہ قسم توڑنے والا ہو جائے گا اور اس پر قسم کا کفارہ لازم ہو گااور ایلاءہمیشہ کےلیے ختم ہو جائے گا ،البتہ کوئی طلاق واقع نہ ہوگی  ۔

اگرچارماہ گزرگئے اورشوہرنے رجوع نہیں کیاتوایک طلاق بائن واقع ہوجائے گی۔

اگر شوہر چار ماہ سے پہلے قسم توڑدے تو شوہر پر قسم کا کفارہ لازم ہوگا اور نکاح برقرار رہے گا تجدید نکاح کی ضرورت نہیں ہوگی، اور اگر چار ماہ گزرگئے او رقسم نہیں توڑی یعنی بیوی سے مقاربت نہیں کی تو بیوی پر  ایک طلاق بائن واقع ہوجائے گی ۔

 دوسری صورت میں یعنی اگر اس نے ہمیشہ کے لیے صحبت نہ کرنےکی اس طرح قسم کھائی تھی کہ میں "کبھی بھی اس سے مقاربت نہیں کروں گا" تو اس صورت میں اگر شوہر نے چارماہ کے اندرقسم توڑدی تو کفارہ لازم ہوگا اور ایلاء ہمیشہ کے لیے ختم ہوجائے گا اور اگر شوہر نے چارماہ تک قسم نہیں توڑی تو  اس کی بیوی پر چار ماہ گزرنےسے ایک طلاق بائن واقع ہو جائے گی اور قسم باقی رہے گی، پھر اگر شوہر نے عورت سے  دوبارہ نکاح جدیدکر لیا اور اس کے بعدچار ماہ کے اندر مقاربت کرلی تو قسم ٹوٹ جائے گااور اسے اس قسم کے توڑنے کا کفارہ دینا ہوگا، اور ایلاء ہمیشہ کے لیے ختم ہوجائے گالیکن اگر اس نے پھر چار ماہ تک مقاربت نہیں کی تو اس کی بیوی پر دوسری  طلاق بائن واقع ہوجائے گی اور اگر اس نے اس سے پھر تیسری مرتبہ نکاح کر لیا تو پھر اسی طرح ہوگا یعنی اگر اس نے چار ماہ  سے پہلے پہلےمقاربت کرلی تو ٹھیک  ، صرف قسم کا کفارہ دینا ہوگا، ورنہ چار ماہ بعد پھر اس کی بیوی پر طلاق بائن پڑجائے گی  اور آئیندہ کے لئے نکاح کی گنجائش نہیں رہے گی۔

البحر الرائق میں ہے:

"(قوله فإن وطئ في المدة كفر وسقط الإيلاء) بإجماع الفقهاء حتى لو مضت أربعة أشهر لا يقع طلاق لانحلال اليمين بالحنث، وسواء حلف على أربعة أشهر أو أطلق أو على الأبد (قوله وإلا بانت) أي إن لم يطأ في المدة، وهي أربعة أشهر وقعت عليه طلقة بائنة،(قوله وسقط اليمين لو حلف على أربعة أشهر) لأنها موقتة بوقت فلا تبقى بعد مضيه (قوله: وبقيت لو على الأبد) أي بقيت اليمين لو كان حلف على الأبد سواء صرح به أو أطلق لعدم ما يبطلها من حنث أو مضي وقت (قوله فلو نكحها ثانيا، وثالثا، ومضت المدتان بلا فيء بانت بأخريين) يعني لو تزوجها بعدما بانت بالإيلاء ثم مضت المدة بعد التزوج الثاني بانت بتطليقة أخرى، وكذا لو تزوجها بعد ذلك ثالثا، ومضت المدة بانت بثالثة، وتعتبر المدة من وقت التزوج لأنه به يثبت حقها في الجماع، وبامتناعه صار ظالما فيجازى بإزالة نعمة النكاح".

(باب الإيلاء،ج : 6 ص : 67 ،ط : دار الكتاب الإسلامي)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144309100407

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں