بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عدت کی ابتدا طلاق یا خلع کے بعد سے ہوتی ہے


سوال

میری بیٹی کو اس کے شوہر نے سات ماہ قبل ایک طلاق دی تھی،جس کے الفاظ یہ تھےکہ"میں تمہیں طلاق دیتا ہوں "پھر ان کے درمیان فورا رجوع ہو گیا تھا،پھر  تقریبا آج سے ڈیڑھ ماہ قبل ان دونوں کے درمیان باہمی رضامندی سے خلع ہو گئی ہے ،اب سوال یہ ہے کہ کتنے عرصہ بعد میری بیٹی دوسری جگہ شادی کر سکتی ہے ؟ میری بیٹی تقریبًا چار ماہ سے میرے گھر پر ہے اور خلع ڈیڑھ ماہ پہلے ہوئی ہے،سوال یہ ہے کہ عدت کی ابتدا خلع کے وقت سے ہوگی یا جب سے میرے گھر پر اس وقت سے ہو گی ؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں سائل کی بیٹی کی عدت کی ابتدا  اس وقت سے ہو گئی ہے  جب سے میاں بیوی کے درمیان باہمی رضامندی سے خلع  ہوئی   ہے،خلع سے پہلےاپنے شوہر سے جتنا عرصہ جدا رہی ہے،  وہ عدت میں شامل نہیں ۔سائل کی بیٹی اپنی عدت (اگر حاملہ نہیں ہے تو تین ماہواری اور اگر حاملہ ہے تو وضع حمل)گذار کر دوسری جگہ شادی کر سکتی ہے ۔

الدر المختار میں ہے :

"و شرطها الفرقة (قوله: وشرطها الفرقة) أي زوال النكاح، أو شبهته، كما في الفتح."

(کتاب الطلاق،باب العدۃ ،ج:3،ص:504،ط:سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144303100499

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں