ایدھی ، چھیپااور سیلانی ویلفیئر فاؤنڈیشن کو زکات دینا کیسا ہےاور دینے سے زکات ہو جائے گی؟
واضح رہے کہ زکاۃ ادا ہونے کے لیے ضروری ہے کہ زکاۃ کسی مستحقِ زکاۃ شخص کو بغیر عوض کے مالک بناکر دی جائے، لہٰذا جو رفاہی ادارے زکاۃ کسی مسلمان غیر ہاشمی (سید یا عباسی وغیرہ)، مستحقِ زکاۃ کو زکاۃ کا مالک بناکر دیتے ہوں ان اداروں کو زکاۃ دینا درست ہے، اور جو ادارے اس کا اہتمام نہ کرتے ہوں ان کو زکاۃ دینا درست نہیں ہے۔ اور جہاں شبہ ہو وہاں زکاۃ دینے کی بجائےخود مستحق زکاۃ شخص کوتلاش کرکےاسے یا کسی مستند دینی ادارے کو زکاۃ دی جائے،مذکورہ ضابطے کی روشنی میں اداروں کا نظام دیکھ کر زکاۃ دینے کے جواز یا عدمِ جواز کا فیصلہ کیا جاسکتاہے۔
نوٹ: یہ بات ذہن نشین رہے کہ کسی مخصوص ادارے یا شخصیت کانام لے کر ہمارے ہاں سے اصولی طور پر فتویٰ جاری نہیں کیا جاتا، اس لیے سائلین کو چاہیے کہ وہ کسی ادارے یا شخص کا نام لیے بغیر واقعی صورتِ حال، پیش آمدہ مسئلہ اور عمومی انداز میں نظریات بیان کرکے سوال ارسال کریں۔
الدر المختار وحاشیہ ابن عابدین میں ہے۔
"ويشترط أن يكون الصرف (تمليكا) لا إباحة كما مر (لا) يصرف (إلى بناء) نحو (مسجد و) لا إلى (كفن ميت وقضاء دينه)لعدم التمليك وهو الركن."
(کتاب الزکوٰۃ،باب المصرف،ج۲،ص۳۹۳،ط:سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144309100656
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن