بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عدت میں ٹی وی پر طوافِ کعبہ دیکھنے کا حکم


سوال

کیا  عدت  کے  دنوں  میں ٹیلیویژن پر طوافِ کعبہ یا مسجدِ نبوی والا چینل دیکھا جاسکتا ہے ؟

جواب

عدت کے عمومی اَحکام یہ ہیں:

  • جس کے شوہر کا انتقال ہوجائے اس کی عدت چار ماہ دس دن ہے،  اور جس عورت کو شوہر نے طلاق دی ہو اس کی عدت مکمل تین ماہواریاں ہیں اگر حمل نہ ہو اور اسے ماہواری آتی ہو، اگر اسے ماہواری نہ آتی ہو اور حمل نہ ہو تو عدت تین ماہ ہوگی، اور اگر وہ حاملہ ہو تو اس کی عدت بہرصورت وضع حمل ہے (خواہ طلاق کی عدت ہو یا وفات کی عدت ہو)۔
  • عدت کے دوران عورت کے لیے کسی اور جگہ نکاح کرنا جائز نہیں ہے،  اور کسی مرد کو ایسی عورت کو نکاح کا صراحتاً  پیغام دینا بھی جائز نہیں ہے۔
  • عدت کے دوران عورت کے لیے  شدید ضرورت کے بغیر گھر سے نکلنا جائز نہیں ہے۔
  • عدتِ وفات میں اور مطلقہ بائنہ  کے لیے عدت میں  زیب وزینت، بناؤسنگھار  کرنا، خوش بو لگانا، اور  نئے کپڑے وغیرہ پہننا جائز نہیں ہے۔ 

’’ٹی وی‘‘  معصیت کا آلہ اور کئی گناہوں کا مجموعہ ہے، اس لیے اسے دیکھنا ناجائز ہے، ٹی وی پر نظر آنے والی شکلیں تصویر ہیں، لہذا یہ تصویر سازی اور تصویر بینی کا ذریعہ ہے، ٹی وی دیکھنے والا موسیقی سننے سے محفوظ نہیں رہ سکتا، ٹی وی دیکھتے ہوئے لا محالہ غیر محرم پر نظر پڑ ہی جاتی ہے، ان تمام وجوہات کی بنا پر گھر میں ٹی وی رکھنا اور ٹی وی دیکھنا ناجائز ہے، باقی عدت کا ٹی وی دیکھنے یا  نہ دیکھنے سے کوئی تعلق نہیں ہے،  ٹی وی پر طواف کعبہ یا کوئی دوسرا چینل دیکھنے میں کوئی ثواب نہیں ہے، بلکہ  جانداروں کی تصاویر پر مشتمل ہونے کی وجہ سے ٹی وی میں کسی بھی چینل پر طواف یا دیگر کوئی بھی عبادت دیکھنا جائز نہیں ہے، چاہے مرد ہو یا عورت، اور چاہے عورت عدت میں ہو یا نہ ہو۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144206201473

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں