بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

28 شوال 1445ھ 07 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

عدت میں کیے گئے نکاح کا حکم


سوال

ایک عورت نے اپنے شوہر سے طلاق لی،  پھر دوسرے شوہر سے عدت گزارے بغیر نکاح کرلیا تو نکاح صحیح ہوگا یا نہیں؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں عدّت کے دوران کیا ہوا نکاح شرعی طور پر جائز نہیں ہے، اور ایسا کیا ہوا نکاح از رُوئے شرع سرے سے منعقد ہی نہیں ہوتا۔

فتاویٰ شامی (حاشية ابن عابدين) میں ہے:

"أما نكاح منكوحة الغير ومعتدته فالدخول فيه لا يوجب العدة إن علم أنها للغير لأنه لم يقل أحد بجوازه فلم ينعقد أصلا".

(کتاب النکاح، باب العدّۃ،مطلب عدة المنكوحة فاسدا والموطوءة بشبهة ، ج:3، ص:516، ط:سعید)

وفيه ايضاّ:

"أما منكوحة الغير فهي غير محل إذ لا يمكن اجتماع ملكين في آن واحد على شيء واحد، فالعقد لم يؤثر ملكا فاسدا."

(كتاب الطلاق ،مطلب عدة المنكوحة فاسدا والموطوءة بشبهة، باب العدة، جلد 3 ص: 517، ط: سعید)

فقط واللہ أعلم


فتوی نمبر : 144411102674

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں