بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 شوال 1445ھ 16 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عدت کے دوران عمرہ پر جانا


سوال

میری والدہ اور والد اور تین بھائیوں نے عمرہ کی ٹکٹ ویزہ وغیرہ لے لیا تھا ،یکم رمضان کو روانگی ہے ،گذشتہ دن میرے والد کا انتقال ہوگیا ہے ،اب والدہ عدت میں ہیں ،بھائی والد اور والدہ کی وجہ سے عمرہ پر جارہے تھے ،والدہ کی عمر 55 سے 60 سال کے درمیان ہے ،بھائی والدہ کے بغیر عمر ہ پر نہیں جاتے ۔اب سوال یہ  ہے کہ والدہ عدت کے دوران عمرہ پر جاسکتی ہیں ؟والدہ کے بغیر بھائی عمرہ پر نہیں جاتے ،اگر تمام افراد عمرہ پر نہیں جاتے تو کیا بعد میں قضاء لازم ہوگی ؟نیز عمرہ  پیکج منسوخ کرنے پر ٹکٹ وغیرہ کی آدھی  رقم کاٹ لی جائے گی ،یعنی مالی نقصان ہوگا ۔

جواب

واضح رہے کہ عدت کے دوران بغیر کسی شدید مجبوری کے گھر سے نکلنا شرعا جائز نہیں  ہے اور عمرہ پر جانا یہ شرعاً شدید مجبوری نہیں ہے ،حتی کے فقہاء کرام نے عدت کے دوران عورت کو حج پر جانے سے بھی منع کیا ہے۔

لہذا صورت مسئولہ میں سائل کی والدہ کے لیے عدت کے دوران عمرہ پر جانا جائز نہیں ہے ،عدت پوری کرنا لازم ہے ،البتہ    والدہ کے علاوہ دیگر افراد یعنی  سائل کے  بھائیوں کے لئے عمرہ  پر جانا جائز ہے ۔

لیکن اگر کوئی عمرہ پر نہیں گیا تو بعد میں عمرہ کی قضا لازم نہیں ہوگی ؛اس لیے  جب تک عمرہ کا احرام باندھ کر تلبیہ اور عمرہ کی نیت نہیں کرلی جائے تو عمرہ واجب  نہیں ہوتا کہ  جس کے توڑنے کی وجہ سے قضا لاز م ہو۔

فتاوی شامی میں ہے :

"(وتعتدان) أي معتدة طلاق وموت (‌في ‌بيت ‌وجبت فيه) ولا يخرجان منه (إلا أن تخرج أو يتهدم المنزل، أو تخاف) انهدامه، أو (تلف مالها، أو لا تجد كراء البيت) ونحو ذلك من الضرورات فتخرج لأقرب موضع إليه".

(کتاب الطلاق،فصل فی الحداد،ج:3،ص:536،سعید)

غنية الناسك میں ہے:

'' الخامس: عدم عدة عليها مطلقاً، سواء كانت من طلاق بائن أو رجعي، أو وفاة أو فسخ أو غير ذلك، فلو كانت معتدةً عند خروج أهل بلدها لايجب عليها، كما في شرح المجمع، وهو مشعر بأنه شرط الوجوب، و ذكر ابن امير الحاج: أنه شرط الأداء، و هو الأظهر في حكم القضاء، فإن حجت وهي في العدة، جازت بالاتفاق، وكانت عاصيةً...الخ"

(باب شرائط الحج، فصل: و أما شرائط وجوب الأداء، ص: ٢٩، ط: إدارة القرآن)

فتاوی ہندیہ میں ہے  :


"وأما شرطه فالنية) حتى لا يصير محرما بالتلبية بدون نية الإحرام كذا في محيط السرخسي، ولا يصير شارعا بمجرد النية ما لم يأت بالتلبية أو ما يقوم مقامها من الذكر أو سوق الهدي أو تقليد البدنة كذا في المضمرات."

(كتاب المناسك ،الباب الثالث في الإحرام،1/ 222ط:دار الفكر)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144408100881

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں