بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

عدت کے بعد مطلقہ کا نفقہ


سوال

 ایک صاحب نے اپنی بیوی کو طلاق دی، طلاق کے وقت تین بیٹیاں اور دو بیٹے چھوڑے، طلاق کے بعد بیوی کے گھر والے (بھائی وغیرہ) نے مطلقہ کو رکھنے سے انکار کردیا، مجبورا مطلقہ کو کرائے پر گھرالگ دے کر شوہر نے رکھا، بچے بالغ ہونے تک تمام خرچہ برداشت کیا ، دو لڑکیوں کی شادی ہوگئی، ایک لڑکی اور دو لڑکے ہیں جو باپ کے ساتھ رہتے ہیں، اب جب سب بالغ ہوگئے ہیں، بچے اصرار کر رہے ہیں کے ابو آپ(امی کو) مطلقہ کو اب بھی کھانا پینا اخراجا ت دیں، تو شوہرکے لئے شرعا کیا حکم ہے؟ شوہرکے ذمہ مطلقہ کے اخراجات واجب ہیں یا نہیں (سالوں سے شوہرطلاق ہونے کے باوجود اخراجات برداشت کر رہا ہے)۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں مطلقہ کا نان و نفقہ عدت کے بعد شوہر پر لازم نہیں، لہٰذا جب بیٹے جوان ہیں  کمانے کے قابل ہیں تو ان پر والدہ کے اخراجات واجب ہیں، بصورتِ دیگر مطلقہ کو  خود کوئی جائز کسب اختیار کر کے اپنے نان و نفقہ کا انتظام کرنا ہوگا۔  البتہ اگر شوہر مطلقہ کا نان و نفقہ دیتا ہےتو یہ اس کی طرف سے احسان ہوگا اور عنداللہ ماجور ہوگا۔

البناية شرح الهداية میں ہے:

"فصل وعلى الرجل أن ينفق على أبويه وأجداده وجداته، إذا كانوا فقراء وإن خالفوه في دينه. أما الأبوان فلقوله تعالى: {وَصَاحِبْهُمَا فِي الدُّنْيَا مَعْرُوفًا} [لقمان: 15]، فأنزلت في الأبوين الكافرين.

م: (فصل) ش: أي هذا فصل، ولما فرغ من بيان نفقة الأولاد شرع في بيان نفقة الآباء والأجداد والخادم. م: (وعلى الرجل أن ينفق على أبويه وأجداده وجداته إذا كانوا فقراء) ش: وفي " المبسوط ": على الرجل الموسر نفقة أبيه وأمه، وأب الأب وإن علا، وأم الأب وإن علت، وأم الأم وإن علت. وشرط الشافعي في ذلك أن يكون الأب زمنًا ولم يوافقه أحد. وفي " التنبيه ": ويجب على الأولاد ذكورهم وإناثهم نفقة الوالدين، وإن علوا بشرط الفقر والزمانة، والجنون مع الصحة قولان، أظهرهما: لا يجب."

(کتاب النفقة،  فصل نفقة الآباء والأجداد والخادم، ج:5، ص:699، ط:دارالکتب العربیة)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144407101504

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں