کیا چالیس قدم چلنے سے عدت پوری ہوجاتی ہے؟
عدت کی مشروعیت کے مقاصد میں سے اہم ترین مقصد براء تِ رحم( یعنی رحم کا پاک کرنا)، نکاح کی اہمیت دوبالا کرنا، ہمیشگی کا پیکر بنانا وغیرہ، شوہرکی وفات کے بعد اس کی بیوی پر عدت شوہر کے نسب کی حفاظت اور سوگ کے لیے واجب ہے، اس کو حکم ہے کہ انتظار کرے فوراً دوسرا نکاح نہ کرے اور دوسروں کو بھی یہ حکم ہے کہ زمانہٴ عدت میں منگنی نہ بھیجیں، لہذا شرعی طور عدت کی اپنی مدت متعین ہے، جس کے پیش نظر شوہر کی وفات کی عدت مہینوں کے اعتبار سے چار ماہ دس دن ہے، خواہ عورت کو ماہواری آتی ہو یا نہیں، البتہ عورت اگر حاملہ ہو تو اس کی عدت بچہ جننے تک ہوتی ہے، اور مطلقہ عورت کی عدت کل تین ماہواریاں مقرر کی گئی ہے، اور حاملہ ہونے کی صورت میں بچہ جننے تک۔
قدموں کے اعتبار سے چالیس قدم جانے سے عدت پوری نہیں ہوتی، اور نہ ہی عدت کے مقاصد حاصل ہوتے ہیں۔
فتاوی عالمگیری (الفتاوى الهندية ) میں ہے:
"(الباب الثالث عشر في العدة) هي انتظار مدة معلومة يلزم المرأة بعد زوال النكاح حقيقة أو شبهة المتأكد بالدخول أو الموت كذا في شرح النقاية للبرجندي."
(كتاب الطلاق، الباب الثالث عشر فی العدۃ، ج:1، ص:526، ط:مکتبہ رشیدیہ)
الجوھرۃ النیرۃ میں ہے:
"وإذا مات الرجل عن امرأة الحرة فعدتها أربعة أشهر و عشرة و هذه العدة لاتجب إلا في نكاح صحيح".
(باب العدۃ، ج:2، ص:154، ط:مكتبة حقانية)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144209201840
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن