بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

عدت کاحکم


سوال

میرے بہنوئی کی وفات16فروری 2023 بمطابق 25 رجب 1444ھ کو 7:30 بجے  ہوئی ہے۔ براہ مہربانی راہنمائی فرمائیں کہ میری ہمشیرہ کو کس تاریخ تک عدت میں رہنا ہوگا؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں مذکورہ عورت اگر  حاملہ (امیدسے ) نہ ہو تو اس صورت میں اس کی عدت چار ماہ دس دن ہے،یعنی تیس کا مہینہ شمار کرکے کل 130 دن عدت ہے ،  مذکورہ تاریخ  کےمطابق آپ کی بہن سولہ فروری سے لے کرچھبیس جون تک چارمہینہ دس دن  کی مدت مکمل ہوگی، البتہ  اگر وہ حاملہ ہوں  توان کی عدت پھر  بچے کی پیدائش پر مکمل ہوگی  ۔

ارشاد خداوندی ہے:

"وَ الَّذِیْنَ یُتَوَفَّوْنَ مِنْكُمْ وَ یَذَرُوْنَ اَزْوَاجًا یَّتَرَبَّصْنَ بِاَنْفُسِهِنَّ اَرْبَعَةَ اَشْهُرٍ وَّ عَشْرًاۚ-فَاِذَا بَلَغْنَ اَجَلَهُنَّ فَلَا جُنَاحَ عَلَیْكُمْ فِیْمَا فَعَلْنَ فِیْۤ اَنْفُسِهِنَّ بِالْمَعْرُوْفِ-وَ اللّٰهُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ خَبِیْرٌ."

(البقرۃ:234)

ترجمہ:"اور جولوگ تم میں وفات پاجاتے ہیں اور بیبیاں چھوڑجاتے ہیں وہ بیبیاں اپنےآپ کوروکے رکھیں چار مہینے اور دس دن ،پھر جب اپنی میعاد ختم کرلیں توتم کو کچھ گناہ نہ ہوگا،ایسی بات میں کہ وہ عورتیں اپنی ذات کےلیے کچھ کاروائی کریں قاعدہ کے موافق اور اللہ تعالیٰ تمہارے تمام افعال کی خبر رکھتے ہیں۔"

(بیان القرآن)

فتاویٰ شامی  میں ہے:ـ

"و العدة للموت أربعة أشهر۔۔۔۔وعشرمن الأيام بشرط بقاء النكاح صحيحا إلى الموت مطلقا۔۔۔وفي حق الحامل۔۔وضع جميع حملها."

(کتاب ا لطلاق،باب العدۃ،مطلب فی عدۃ الموت ،ج:3،ص:510،511،ط:ایچ ایم سعید)    

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144407102462

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں