بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 شوال 1445ھ 06 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

عدتِ وفات کی مدت کا حکم


سوال

محمد اسحاق کا انتقال یکم رمضان صبح 7 بجے سے 7:30 بجے تک کے درمیان میں ہوا، عدت کے دن کتنے ہیں، دنوں کے حساب سے بتائیں، کب پوری ہوتی ہے؟

جواب

واضح رہے کہ اگر کسی عورت کے شوہر کا انتقال قمری (اسلامی)مہینے کی ابتداء یعنی پہلی تاریخ کو ہوا ہو تو اس عورت کو چاند کے مہینوں کے اعتبار سے چار ماہ دس دن عدت پوری کرنا لازم ہے، خواہ کوئی مہینہ انتیس دن کا ہی کیوں نہ ہو۔

فتاویٰ شامی میں ہے:

"في المحيط: ‌إذا ‌اتفق ‌عدة ‌الطلاق والموت في غرة الشهر اعتبرت الشهور بالأهلية وإن نقصت عن العدد، وإن اتفق في وسط الشهر. فعند الإمام يعتبر بالأيام فتعتد في الطلاق بتسعين يوما، وفي الوفاة بمائة وثلاثين."

(‌‌كتاب الطلاق، ‌‌باب العدة، ج:3، ص:509، ط:سعيد)

لہذا صورتِ مسئولہ میں جب شوہر کا انتقال یکم رمضان کی صبح کو ہوا ہےتو بیوہ کی عدت چاند کی تاریخ کے حساب سے چار مہینے دس دن یعنی محرم کی دس تاریخ کو پوری  ہوگی اگر چہ کوئی مہینہ انتیس دن کا ہی کیوں نہ ہو۔فقط واللہ اَعلم


فتوی نمبر : 144411102456

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں