بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عدتِ وفات کب سے کب تک ہوتی ہے؟


سوال

میرے والد محترم کی 2ستمبر 2022، بروز جمعہ، بوقت 11:55 منٹ رات، بمطابق 6 صفرامظفر 1444 ھ کو وفات ہو گئی تھی۔ تو اب میری والدہ کی عدت کب تک کی ہوگی؟ (تاریخ اسلامی اور عیسوی اور وقت بھی بتا دیں) اندازاً ۔

جواب

 اگر کسی عورت کے شوہر کااسلامی مہینے کی پہلی تاریخ کوانتقال ہوجائےتواس کی عدت(اسلامی مہینوں کے اعتبارسے)چارماہ دس دن ہے(خواہ مہینہ 30 دن کاہو یا29دن کاہو) اور اگر شوہر کاانتقال اسلامی مہینے کے درمیان میں ہو جائے(یعنی مہینے کی پہلی تاریخ کو نہ ہو)تو پھرعدت 130دن ہے ،یہ حکم اُس صورت میں ہے جب عورت حمل سے نہ ہو، اگر حمل سے ہو تو اس کی عدت وضعِ حمل (یعنی بچے کی ولادت) ہے اور یہ عدت شوہر کے انتقال ہوتے ہی شروع ہو جاتی ہے۔

لہذا جب  آپ کے والد مرحوم کا انتقال مہینے کی درمیانی تاریخ یعنی 6 صفر  1444ھ  کو ہوا ہے تو اس اعتبار سے ایک سو تیس دن آپ کی والدہ کی عدت ہوگی اور یہ عدت ایک سو تیس دنوں کے حساب سے09 جنوری 2023 ء بمطابق 16 جمادیٰ الثانیہ 1444ھ (اندازا) بوقت رات 11:55پرمکمل ہوگی۔

فتاوٰ ی ہندیہ میں ہے:

"عدة الحرة في الوفاة أربعة أشهر وعشرة أيام سواء كانت مدخولاً بها أو لا ... حاضت في هذه المدة أو لم تحض ولم يظهر حبلها، كذا في فتح القدير. هذه العدة لاتجب إلا في نكاح صحيح، كذا في السراج الوهاج. المعتبر عشر ليال وعشرة أيام عند الجمهور، كذا في معراج الدراية".

(الفتاویٰ الھندیۃ،کتاب الطلاق، الباب الثالث عشر في العدة، 529/1،ط: رشيدية)

وفیه أیضًا:

"ابتداء العدة في الطلاق عقيب الطلاق، وفي الوفاة عقيب الوفاة، فإن لم تعلم بالطلاق أو الوفاة حتى مضت مدة العدة فقد انقضت عدتها، كذا في الهداية".

(کتاب الطلاق، الباب الثالث عشر في العدة، 531/1،ط: رشيدية)

فتاوٰی شامی میں ہے:

"إذا اتفق عدة الطلاق والموت في غرة الشهر اعتبرت الشهور بالأهلة وإن نقصت عن العدد، وإن اتفق في وسط الشهر. فعند الإمام يعتبر بالأيام فتعتد في الطلاق بتسعين يوما، وفي الوفاة بمائة وثلاثين".

(کتاب الطلاق،باب العدة، 509/3، ط:سعید)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144404100920

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں