بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

طلاقِ بائن کے بعد تجدیدِ نکاح کے بغیر رجوع کرنا اور مزید طلاق دینا


سوال

 زید نے اپنی منکوحہ بیوی کو الفاظ کنائی (میں تمہیں فارغ کرتاہوں) کے ساتھ طلاق دی اور نیت بھی طلاق کی تھی۔اب ایک طلاق بائنہ واقع ہوگئی۔لیکن جہالت کی بناپر زید نے تجدید نکاح نہیں کیا بلکہ بغیر نکاح کے رجوع کرلیا۔اس طرح چار سال گزر گئے۔چار سال بعد اس نے الفاظ صریح کے ساتھ دو طلاق دے دیں۔ کیا اب چار سال بعد دی جانے والی طلاق پہلی طلاق کے ساتھ ملحق ہوں گی یا نہیں؟ اگر ملحق ہوں اور وہ مغلظہ ہوتو اس عورت کو عقد ثانی کےلیے عدت کا شمار کہاں سے کرنا ہوگا۔چار سال قبل سے یا دو طلاق صریح کے وقت سے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں جب زید نے طلاق کی نیت سے اپنی منکوحہ کو کہا کہ ” میں تمہیں فارغ کرتا ہوں“ تو ا س سے ایک طلاق بائن واقع ہو گئی تھی، اس کے بعد محض رجوع کافی نہیں تھا، بلکہ نئے مہر کے  ساتھ دوبارہ نکاح کرنا لازم تھا،  اب جب اس کے  بعد چار سال تك  ساتھ رهنے  کے بعد دوطلاقیں صریح دیں تو یہ دو طلاقیں واقع نہیں ہوئیں،البتہ  پہلی طلاق کے بعد اگر مسئلہ معلوم نہ ہونے کی وجہ سے نادانی میں بغیر نکاح کے ساتھ رہتے رہے تو یہ وطی بالشبہ ہونے کی وجہ سے علیحدگی کے بعد عدت بھی لازم ہوگی، نیز اگر دوبارہ نکاح کرنا چاہیں تو نئے مہر کے ساتھ کرسکتے ہیں۔

 فتاویٰ ہندیہ میں ہے:

"لو طلقها بتطليقة بائنة أو بتطليقتين بائنتين، ثم وطئها في العدة مع الإقرار بالحرمة كان عليها أن تستقبل العدة استقبالا بكل وطأة، وتتداخل مع الأولى إلا أن تنقضي الأولى فإذا انقضت الأولى وبقيت الثانية والثالثة كانت الثانية والثالثة عدة الوطء حتى لو طلقها في هذه الحالة لا يقع طلاق آخر فالأصل أن المعتدة بعدة الطلاق يلحقها الطلاق والمعتدة بعدة الوطء لا يلحقها الطلاق."

(الفتاوىٰ الهندية، كتاب الطلاق، الباب الثالث عشر في العدة، 532/1، رشيدية)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144308101435

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں