بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

عدت میں زانی سے نکاح کا حکم


سوال

ایک شخص جس کا تعلق پاکستان سے ہے جو گزشتہ تین سالوں سے سعودیہ میں رہتا ہے لیکن اس کی بیوی حاملہ ہوجاتی ہے جس کو چھ ماہ گزرنے کے بعد حمل آپریشن کرکے نکالا جاتا ہے حمل ضائع کرنے کے بعد سعودیہ میں موجود اس کا شوہر اس کو طلاق دیتا ہے اب سوال یہ ہے کہ کیا اس عورت کا اس زانی شخص سے عدت گزارے بغیر نکاح درست ہے یا عدت گزارنا ضروری ہے؟

جواب

زنا کرنا حرام اور کبیرہ گناہ ہے، اور کسی کے نکاح میں ہوتے ہوئے اس طرح کی غلط کاری کی حرمت ، قباحت اور شناعت اور بھی زیادہ ہوجاتی ہے،  لہذا مذکورہ لڑکی اور زانی کا یہ عمل ناجائز اور حرام تھا، ان دونوں پر  صدقِ دل سے توبہ واستغفار لازم ہے، زیر ِنظر  مسئلہ میں مذکورہ شوہر جو مستقل طور پر تین سالوں سے سعودیہ میں سکونت پذیر  تھا اس دوران پاکستان نہیں آیا اور اس کی بیوی اس کے باوجود حاملہ ہوگئی، جس کی وجہ سے   شوہر نے  اس عورت کے حمل ضائع ہونے کے بعد   طلاق دے دی تو اس  عورت  پر   عدت گزارنا لازم ہے، تو   اس کی عدت پوری تین ماہواریاں ہیں   اور   عدت کے دوران  زانی یا کسی بھی شخص سے نکاح کرنا جائز  نہیں ہوگا اور  نہ  ہی ایسا نکاح منعقد ہوگا۔

فتاوی شامی میں ہے:

"أما منكوحة الغير فهي غير محل إذ لا يمكن اجتماع ملكين في آن واحد على شيء واحد، فالعقد لم يؤثر ملكا فاسدا."

(مطلب عدة المنكوحة فاسدا والموطوءة بشبهة، باب العدة، جلد 3 ص: 517، ط: سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144311100490

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں