بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عدت کے بعد نفقہ کے مطالبہ کا حکم


سوال

میرے بہنوئی اپنی بیوی (سائل کی بہن) کو ہمارے گھر چھوڑ کرکے گئے ،بعد میں ایک پرچی پر ایک طلاق لکھ کر بھیجی ،اس واقعہ کو تقریباً سوا سال  ہوگئے ہیں اور ہماری بہن  نےہمارے گھرمیں عدت گزاری ،اور عدت کے دوران بہنوئی نے رجوع نہیں کیا،اور عدت کے دوران کوئی خرچ بھی نہیں دیا ،اب سوال یہ ہےکہ کیا ہم عدت کے دوران کیے گئے خرچ کا مطالبہ کرسکتے ہیں؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں  اگر سائل کے بہنوئی نے اس کی مطلقہ بہن کی عدت کا خرچ نہیں دیا تو عدت گزرنے کے بعدسائل اپنے بہنوئی سے اس خرچ کا مطالبہ نہیں کرسکتا،البتہ شوہر کے ذمہ لازم تھا کہ وہ اپنی مطلقہ کو عدت کا خرچ دیتا،خرچ نہ دینے کی وجہ سے اسے گناہ ملے گا۔

البنایۃ شرح الهدایۃ میں ہے:

"أن ‌النفقة ‌لا ‌تصير ‌دينا في الذمة إلا بأحد شيئين، أحدهما: بفرض القاضي النفقة لها، والآخر هو قوله. م: (أو صالحت الزوج على مقدار منها) ش: أي من النفقة."

(کتاب الطلاق،باب النفقہ،675/5،ط:دارالکتب العلمیہ)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144402100544

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں