بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 رمضان 1446ھ 28 مارچ 2025 ء

دارالافتاء

 

بیوی کو میسج میں رجوع کے الفاظ بھیجنے سے رجوع کا حکم


سوال

میرے شوہر نے مجھے 22 جولائی 2024 کو ایک طلاق دی،مجھے فون پر کہا کہ"میں اپنی والدہ کو گواہ بنا کر طلاق دیتا ہوں"اور اس کے بعد 21 ستمبر 2024 کو رجوع کا میسج کیاجو کہ مجھے 28 ستمبر 2024 کوموصول ہوا،طلاق دینے کے بعد مجھے درج ذیل تاریخوں کو ماہ واری ہوئی ہے،29 جولائی 2024 سے 4 اگست 2024 تک پھر دوبارہ 14 اگست 2024 سے 20 اگست 2024 تک پھر 27 اگست 2024 سے 31 اگست 2024 تک،بچی کی پیدائش سے پہلے مہینہ  میں ایک مرتبہ ماہواری ہوتی تھی اور ہر ماہ تقریباً 7-8 تاریخ  کوہوتی تھی اور سات دن تک رہتی تھی۔

1۔کیا اوپر ذکرکی گئی  صورتِ حال کے مطابق بیوی کی عدت اور رجوع کا وقت 31 اگست 2024 کو ختم ہو گیا ہے یا نہیں؟اگر نہیں ہوا تو عدت ختم ہونے کا آخری وقت کب تک ہو گا اور رجوع کا آخری وقت کیا ہو گا؟

2۔اگر عدت  اور رجوع کا آخری وقت 31 اگست 2024 کو ختم نہیں ہوا تو کیا شوہر کے رجوع کےمیسج جس کے الفاظ یہ ہیں  "کہ میں تم سے رجوع کرتا ہوں"کرنےسے رجوع ثابت ہو جائے گااگر چہ عورت کو اس کا علم نہ ہو؟  

جواب

واضح رہے کہ دو ماہ واریوں کے درمیان طہر کی مدت  کم از کم پندرہ دن ہوتی ہے،اور ماہ واری کی کم از کم مدت تین دن اور زیادہ سے زیادہ دس دن ہوتی ہے،اور اگر کسی عورت کی خاص عادت ہو کہ اس کو ہر ماہ تین دن یا پانچ یاسات دن یا نَو دن  وغیرہ ماہ واری آتی ہو ، تو وہ اس کی عادت کے مطابق ہوگی،البتہ اگر کبھی عادت تبدیل ہو گئی مثلاً پہلے ہر ماہ پانچ دن ماہ واری آتی تھی اور ایک مرتبہ چار دن یا آٹھ دن رہی اور پھر رُک گئی ،تو اس کو عادت کے تبدیل ہونے پر محمول کیا جائے گا۔

صورتِ مسئولہ میں سائلہ کو پہلی ماہ واری 29  جولائی سے 4 اگست تک آئی،پھر اس کے دس دن بعد 14 اگست کو  جو خون آیا ہے اس کو ماہ واری قرار دینا درست نہیں ہے، اس لیے کہ طہر کی کم ازکم مدت پندرہ دن ہے جب کہ سائلہ کو دوبارہ دس دن بعد خون آیا ہے،تو یہ خونِ استحاضہ  شمار ہو گا ،اور اس کے بعد جو 27 اگست سے 31 اگست تک خون آیا ہے تو یہ دوسری ماہ واری شمار ہو گی،اس کے بعد  سائلہ کو پندرہ دن پاکی کے بعد  جو ماہ واری  ہو گی اس کے ختم ہونے پر سائلہ کی عدت ختم ہو گی،اور وہی رجوع کا آخری وقت شمار ہوگا۔

2۔اگر شوہر نے عدت کے اندر رجوع کے مذکورہ الفاظ زبانی بولے ہو یا عورت کو میسج کے ذریعے بھیجے ہوں تو اس سے رجوع ہو جائے گا اور عورت کو اس کا  علم ہو نا ضروری نہیں ہے۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"(ومنها) النصاب أقل الحيض ثلاثة أيام وثلاث ليال في ظاهر الرواية. هكذا في التبيين وأكثره عشرة أيام ولياليها. كذا في الخلاصة.۔۔۔وروى أبو يوسف عن أبي حنيفة أن الطهر المتخلل بين الدمين إذا كان أقل من خمسة عشر يوما لم يفصل وكثير من المتأخرين أفتوا بهذه الرواية؛ لأنها أسهل على المفتي والمستفتي. كذا في التبيين وهكذا في الزاهدي والأخذ بهذا أيسر كذا في الهداية وعليه استقر رأي الصدر الشهيد حسام الدين وبه يفتى. كذا في المحيط.۔۔۔إذا كان الطهر خمسة عشر يوما أو أكثر يعتبر فاصلا فيجعل كل واحد من الدمين أو أحدهما بانفراده حيضا حسب ما أمكن من ذلك هكذا في المحيط.

 وأقل الطهر خمسة عشر يوما ولا غاية لأكثره إلا إذا احتيج إلى نصب العادة كما إذا بلغت مستمرة الدم فيقدر حيضها بعشرة أيام من كل شهر وباقيه طهر. هكذا في الهداية."

(كتاب الطهارة، الباب السادس في الدماء المختصة بالنساء، الفصل الأول في الحيض، ج:1، ص:36،37، ط:رشیدیه)

بدائع الصنائع میں ہے:

"(وأما) الاستمرار المنفصل فهو أن ترى المرأة مرة دما ومرة طهرا هكذا فنقول: لا خلاف في أن ‌الطهر ‌المتخلل ‌بين ‌الدمين إذا كان خمسة عشر يوما فصاعدا يكون فاصلا بين الدمين، ثم بعد ذلك إن أمكن أن يجعل أحد الدمين حيضا يجعل ذلك حيضا، وإن أمكن جعل كل واحد منهما حيضا يجعل حيضا، وإن كان لا يمكن أن يجعل أحدهما حيضا لا يجعل شيء من ذلك حيضا،."

(کتاب الطھارة، الاستحاضة وأحكامها، ج:1، ص:43، ط:مطبعة الجمالية بمصر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144603103023

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں