بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عدت گزرنے کے بعد مزید طلاق دینے کا حکم


سوال

شوہر نے اپنی بیوی کو کنائی الفاظ سے ایک طلاق بائن  دی  ،طلاق کےبعد  عدت بھی گزر گئی ،عدت بچے کی پیدا ئش تک تھی .کوئی تجدید نکاح نہیں ہوا ، بچےکی پیدائش کے پانچ ماہ بعد شوہر نے تین طلاقوں والا طلاق نامہ بھجوایہ ہے، کیا ایک طلاق بائن کی عدت کے گزر جا نے کے بعد یہ تین طلاقیں موثر ہوں گی ؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں   شوہر نےکنائی الفاظ سے اپنی بیوی کو جو طلاق دی تھی،اس کی عدت بچہ کی پیدائش سے پوری ہوچکی تھی،عدت کے گزرنے کے بعد اگر واقعۃ ً  شوہر نےاپنی سابقہ بیوی سے دوبارہ نکاح نہیں کیاتھاتوعدت گزرنے کے پانچ ماہ بعد شوہر کے  اپنی سابقہ بیوی کوتین طلاقوں والا طلاق نامہ بھجوانےسےمزید کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی، لہٰذا اب اگر  دونوں  میاں بیوی دوبارہ باہمی رضامندی سے  نکاح کرنا چاہتے ہیں تو نئے مہر کے ساتھ نکاح کر سکتے ہیں ، آئندہ کے لیےشوہر کے پاس دو طلاق کا اختیار رہے گا۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(و) في حق (الحامل) مطلقا ولو أمة، أو كتابية، أو من زنا بأن تزوج حبلى من زنا ودخل بها ثم مات، أو طلقها تعتد بالوضع جواهر الفتاوى (وضع) جميع (حملها)."

(كتاب الطلاق، باب العدة: 3 /511، ط: سعید)

وفيها أيضا:

"(الصريح يلحق الصريح و) يلحق (البائن) بشرط العدة (والبائن يلحق الصريح) الصريح ما لا يحتاج إلى نية بائنا كان الواقع به أو رجعيا فتح......(لا) يلحق البائن (البائن)."

(قوله بشرط العدة) هذا الشرط لا بد منه في جميع صور اللحاق، فالأولى تأخيره عنها. اهـ. ح."

(كتاب الطلاق، باب الكنايات، 308،306/3، ط: سعيد)

بدائع الصنائع میں ہے:

"(فصل) وأما الذي يرجع إلى المرأة فمنها الملك أو علقة من علائقه؛ فلا يصح الطلاق إلا في الملك أو في علقة من علائق الملك وهي عدة الطلاق أو مضافا إلى الملك."

(كتاب الطلاق، فصل في شرائط ركن الطلاق وبعضها يرجع إلى المرأة، 3/ 126، ط: دارالكتب العلمية)

فتاوی شامی میں ہے:

"(ومحله المنكوحة)

(قوله ومحله المنكوحة) أي ولو معتدة عن طلاق رجعي أو بائن غير ثلاث في حرة وثنتين في أمة أو عن فسخ بتفريق لإباء أحدهما عن الإسلام أو بارتداد أحدهما."

(كتاب الطلاق، محل الطلاق، 3/ 230، ط: سعيد)

فتاوی عالمگیری میں ہے:

"إذا كان الطلاق بائنا دون الثلاث فله أن يتزوجها في العدة وبعد انقضائها."

(كتاب الطلاق، الباب السادس، فصل فيما تحل به المطلقة وما يتصل به، 472/2، ط: دار الفكر)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144507101237

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں