بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عدت وفات میں زیب وزینت اختیار کرنا


سوال

اگر کسی عورت کا خاوند فوت ہو جائے تو اس وقت اس نے جو چوڑیاں،نتھلی ،بالیاں پہنی ہوئی ہوتی ہیں، ان  کا کیا حکم ہے؟ اس کو اتار دینا چاہیے؟ جس طرح آج کل رواج ہے کہ کانچ کی چوڑیاں توڑ دیتے ہیں، کیا ایسا کرنا صحیح ہے؟

جواب

عدتِ وفات میں(یعنی کسی عورت کے شوہر کا انتقال ہواہو) اور مطلقہ بائنہ (وہ عورت جسے طلاقِ بائن دی گئی ہو) کے لیے عدت میں  زیب وزینت، بناؤسنگھار  کرنا، خوشبو  لگانا، چوڑیاں  اور  نئے کپڑے وغیرہ پہننا جائز نہیں ہے۔ البتہ اگر کپڑے پرانے ہونے کی وجہ سے ناقابلِ استعمال ہوجائیں اور نیا لباس معمولی اور سادہ ہو، زینت میں نہ آتاہو، شوخ رنگ نہ ہو تو اس کی اجازت ہوگی۔

لہذا صورتِ مسئولہ میں شوہر کی وفات پر بیوی کا اپنے ہاتھ میں پہنی ہوئی چوڑیوں کو توڑ کر ضائع کرنا غلط ہے فی الحال اتار کر رکھ لیں، جب عدت پوری ہو جائے تو پہن لیں۔

البحر الرائق  میں ہے :

"وجب في الموت إظهاراً للتأسف علی فوات نعمة النکاح؛ فوجب علی المبتوتة إلحاقاً لها بالمتوفی عنها زوجها بالأولی؛ لأن الموت أقطع من الإبانة ... دخل في ترك الزینة الامتشاط بمشط أسنانه ضیقة لا الواسعة، کما في المبسوط، وشمل لبس الحریر بجمیع أنواعه وألوانه ولو أسود، وجمیع أنواع الحلي من ذهب وفضة وجواهر، زاد في التاتارخانیة القصب".   (۴/۲۵۳، کتاب الطلاق ، فصل في الإحداد)

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 536):

"(وتعتدان) أي معتدة طلاق وموت (في بيت وجبت فيه) ولايخرجان منه (إلا أن تخرج أو يتهدم المنزل، أو تخاف) انهدامه، أو (تلف مالها، أو لاتجد كراء البيت) ونحو ذلك من الضرورات فتخرج لأقرب موضع إليه". فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144110200883

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں