بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

econex کے ذریعہ پیسے کمانے کا حکم


سوال

 Econex ایک آن لائن ایپ ہے اس کے ذریعے پیسے کمانا کیسا ہے ۔

جواب

Econex کی ویب سائٹ پر دیکھ کر یہ معلوم ہوتا ہے کہ یہ ایک آن لائن خرید و فروخت کا پلٹ فارم ہے اور اس کے ذریعہ کمائی کی ظاہر میں  یہ ہی صورت ہے کہ اس کے ذریعہ سے سامان فروخت کیا جائے لہذا خرید و فروخت کی تمام شرائط کی رعایت کرتے ہوئے  اگر اس پلیٹ فارم کے ذریعہ تجارت کی جائے تو کمائی حلال ہوگی۔

نیز خرید و فروخت کی شرائط میں سے  قبضہ اور وجود  کی شرط کی خاص رعایت کی جائے کیونکہ آن لائن تجارت عموما اس شرط کو پورا کرنے میں کوتاہی ہوتی ہے اورآن لائن بیچنے والا (seller) صرف تصویر دکھا کر سامان بیچ دیتا ہے اور جبکہ اس وقت سامان بیچنے والے کے پاس وہ سامان موجود اور مقبوض (یعنی نہ بیچنے والے کی ملکیت ہوتی ہے اور نہ قبضہ ہوتا ہے)    نہیں ہوتا بلکہ سودا کرنے کے بعد وہ سامان خریدتا ہے اور پھر خریدار کو بھیجتا ہے جس کو عرف میں ڈراپ شپنگ بھی کہتے ہیں، ایسا نہ کیا جائے کیونکہ ایسا کرنے کی صورت میں معاملہ درست نہیں ہوگا  اور کمائی حلال نہیں ہوگی لہذا  سائل کو چاہیے کہ سامان قبضہ میں آنے کے بعد ہی بیچے اور اگر ڈراپ شپنگ ہی کرنی ہے تو اس جائز صورت یہ ممکن ہے کہ  جب تک سامان قبضہ میں نہیں ہے تو بیچنے کے بجائے بیچنے کا وعدہ کرلے (promise to sale) اور پھر وعدہ کرنے کے بعد سامان خرید کر اپنے قبضہ میں لے کر خریدار تک پہنچا دے۔ جب سامان خریدار تک پہنچے گا اور وہ اس کو قبول کرلے گا اس وقت بیع (خرید و فروخت کا معاملہ) شرعا منعقد ہوجائے گا۔ وعدہ کی صورت میں بھی خریداری کے بعد سائل کے لیے قبضہ کرنا ضروری ہے ورنہ پھر معاملہ خراب ہوجائے گا۔

نوٹ: سائل  اور econex کے درمیان کیا معاہدہ ہوتا ہے وہ چونکہ سوال میں مذکور نہیں ہے اس لیے اس کا حکم نہیں بیان کیا گیا،اگر اس کا حکم بھی مطلوب ہے تو وہ معاہدہ کے مندرجات بات کر جواب معلوم کرلیں۔ صرف econex کے ذریعہ تجارت کا حکم بیان کردیا ہے۔ 

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"ولا بيع ما ليس مملوكا له وإن ملكه بعده إلا السلم......ومنها القبض في بيع المشترى المنقول."

(کتاب البیوع ،باب اول ج نمبر ۳ ص نمبر ۳،دار الفکر)

فتاوی شامی میں ہے:

"والبيوع الفاسدة فكلها من الربا."

(فتاوی شامی ، کتاب البیوع ، باب الربا ج نمبر ۵ ص نمبر ۱۶۹، ایچ ایم سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144403101670

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں