بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ایکونیکس کمپنی سے کمیشن بنانے کی صورت کا حکم


سوال

مجھے ایکونیکس کمپنی کے بارے میں اسلامی ہدایت درکار ہیں کہ اس کمپنی کے ساتھ کام کر کے پیسے کمانا حلال ہے ؟کام کا طریقہ کار مجھے یہ بتایا گیا ہے کہ آپ کو کمپنی سے کم از کم تین ہزار روپے کی خریداری کرنی ہو گی اس کے بعد آپ دو بندوں کو کمپنی سے خریداری پر ابھاریں گے اگر آپ ان کو خریداری پر تیار کردیتے ہیں تو ان کی خریداری پر آپ کو ٢١ فیصد پیسے ملیں گے جو سات سو روپے بنتے ہیں اور جوڑا بنانے پر پانچ سو روپے مزید ملیں گے اور وہ دو بندے آگے چار کو لائیں گے تو ان کا کمیشن آپ کو اور لانے والے کو بھی ملے گا جوں جوں کمپنی کے گاہک بڑھیں گے آپ کا کمیشن لگاتار گاہک کے بڑھنے پر ملتا رہےگا ۔پھر آپ کو رینک بھی ملیں گےکہ اتنی تعدادمیں لوگ اس کی وجہ سے آئے لہذا فلاں رینک ملا اور نقدی تیس ہزار انعام ملا۔کیا یہ انعام اور کمائی جائزہے؟اگر ایکونیکس کے بارے میں مزید تفصیل درکار ہو تو گوگل سے مل جائے گی۔ 

جواب

صورت مسئولہ میں کمپنی کا اپنے کسٹمر کو براہ راست  کمپنی کے لیے کسی گاہک کو مہیا کرنے پر کچھ کمیشن دینا تو شرعا جائز ہے،اور اچھی کارکردگی پر انعامی رقم دینے میں بھی شرعا کوئی حرج نہیں ،لیکن  پہلے کمیشن کے بعد چین در چین یہ سلسلہ چلنا کہ ہر بعد والے کسٹمر کا کمیشن بھی پہلے والے شخص کو ملتا رہے،جس کو مہیا کرنے میں پہلے والے شخص نے کوئی محنت ہی نہیں کی ہے، یہ شرعاً جائز نہیں ہے،لہذا مذکورہ کمپنی میں بذریعہ خریداری  رقم انویسٹ کرنا اور کسٹمرز کوبھی خریداری کے ذریعہ  رقم شامل کرنے کے لیے تیار کرنا اور اس پر کمیشن وصول کرناشرعاً جائز نہیں۔

فتاوی شامی میں ہے :

"تتمة: قال في التاترخانية: وفي الدلال والسمسار يجب أجر المثل وما تواضعوا عليه أن في كل عشرة دنانير كذا فذاك حرام عليهم، وفي الحاوي: سئل محمد بن سلمة عن أجرة السمسار فقال أرجو أنه لا بأس به وإن كان في الأصل فاسدًا؛ لكثرة التعامل، وكثير من هذا غير جائز فجوزوه لحاجة الناس إليه كدخول الحمام، وعنه قال: رأيت ابن شجاع يقاطع نساجًا ينسج له ثيابا في كل سنة." 

( کتاب الاجارۃ باب الاجارۃ الفاسدۃ جلد :6،ص:63،ط : دار الفکر بیروت )

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144405101047

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں