میں جو بھی نیکی کا کام کرتا ہوں، شیطان وسوسہ ڈالتا ہے کہ تم نے رياکاری کی ہے، مثلا اگر کوئی میرے ساتھ نماز پڑھتا ہے تو شيطان میرے دل میں ڈالتا ہے کہ یہ بندہ تم سے جلدی نماز پڑھتا ہے اور تم بہت دیر تک پڑھتے ہو، میرے دل میں وسوسہ ڈالتا ہے کہ تم نے اس بندے سے اچھی نمازپڑھی ہے اور دل میں خوش ہوتا ہوں کہ ہاں میں نے بہت اچھا کام کیا ،یا اگر کوئی صدقه ديتا هو تب بھی ایسا ہوتاہے ، اس چیز سے میں بہت زیادہ پریشان ہوگیا ہوں، برائے مہربانی مجھے اس بارے میں کوئی حل بتا دیں ۔
واضح رہے کہ ریا کاری کی نیت سے کوئی عمل کرنا اور کسی عمل کے کرنے کے بعد ریاکاری کا وسوسہ آنا دونوں میں فرق ہے ،پہلی صورت یعنی انسان کوئی عمل قصدا ً دوسرے کو دکھانے کی نیت سے کرے، خواہ دکھلاوے کی نیت پہلے سے ہو یا عمل کے درمیان آجائے؛ تاکہ لوگ اس کو اچھا سمجھیں ،اس کی شہرت ہو یا اس کے معتقد ہوجائیں وغیرہ ،یہ مذموم ہے ،جب کہ دوسری صورت یعنی انسان کوئی اچھا عمل اللہ کی رضا کی نیت سے کر رہاہو اور اس دوران یا عمل کے بعد اس کو یہ وسوسہ آئے لوگ مجھے دیکھ رہے ہیں اور اچھا سمجھ رہے ہیں ،یہ قابلِ مذمت اور قابلِ گرفت نہیں ،یہ غیر اختیاری چیز ہے، جب کہ ریاکاری اختیاری چیز ہے کہ جس عمل کا محرک اور باعث ہی اللہ تعالیٰ کی رضا جوئی کے بجائے دوسری چیز ہو ۔
بعض اہل اللہ نے تو یہاں تک فرمایا ہے کہ ریا کا وسوسہ آنا للّٰہیت اور خلوص کی علامت ہے کہ یہ شخص ریاکاری سے بچنے کی کوشش کرتا ہے؛ا س لیے تو اس کو اپنے اعمال میں ریاکاری محسوس ہوتی ہے، ورنہ جس کو اللہ تعالیٰ کی خوشنودی کا حصول مقصود ہی نہ ہو تو اس کو اس قسم کے خیالات اور وسوسے سے کیوں کر آ سکتے ہیں۔
لہذا ریاکاری کے وسوسہ کی وجہ سے پریشان نہیں ہونا چاہیے اور نہ ہی عمل کو چھوڑنا چاہیے ،اللہ کی رضا کے ساتھ اس کی عبادت میں لگے رہیں اور وساوس کی طرف دیہان نہ دیں ،یہ وساوس خود بخود ختم ہوجائیں گے ۔فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144212202073
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن