بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ایسے شخص کو دکان بیچنا جس کا پتہ نہ ہو کہ وہ اس میں کیا کاروبار کرے گا


سوال

 ہماری والدہ کی ایک دوکان کے سامنے شراب کی دوکان ہے، جس کا مالک ہم سے دوکان خریدنا چاہتا ہے، کیا اسے دوکان فروخت کرنا جائز ہے ؟جب کہ ہمیں معلوم بھی نہ ہو کہ وہ ہم سے دوکان خریدنے کے بعد اس میں کون سا کاروباروغیرہ کرے گا؟ مزید یہ کہ فروخت سے حاصل رقم سے قربانی اور زکوۃ ادا کی جاسکتی ہے؟ 

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر واقعتا آپ  لوگوں کو معلوم نہیں ہے کہ مذکورہ شخص دکان خریدنے کے بعد اس میں کون سا کاروبار کرے گا تو اس کو دکان بیچنا جائز ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"قلت: وأفاد كلامهم أن ما قامت المعصية بعينه يكره بيعه تحريما وإلا فتنزيها نهر 

(قوله: نهر) عبارته: وعرف بهذا أنه لا يكره بيع ما لم تقم المعصية به كبيع الجارية المغنية والكبش النطوح والحمامة الطيارة والعصير والخشب الذي يتخذ منه العازف."

(کتاب الجهاد , باب البغاۃ جلد 4 ص: 268 ط: دارالفکر)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144407101294

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں