بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ایزی پیسہ سے قرض لینا


سوال

ایزی پیسہ سے قرض لینا کیسا ہے؟

جواب

ایزی پیسہ  کی ویب سائٹ(https://easypaisa.com.pk/easycash-loan/) پر موجود معلومات کے مطابق   قرض کی واپسی پر اصل رقم  کے ساتھ اضافی رقم بھی سروسز چارجز کے نام سے وصول کی جاتی ہے اور اگر مقررہ مدت میں قرض کی رقم واپس نہ  کی جائے تو   تاخیر سے ادا کرنے کی وجہ سے  بطور جرمانہ  بھی کچھ اضافی رقم وصول کی جاتی ہے ۔  یہ صورت شرعا  سود ی قرضہ میں داخل ہے لہذا ایزی پیسہ سے قرض کا لینا اور دینا دونوں ناجائز ہیں۔

اعلاء السنن میں ہے:

"قال ابن المنذر: أجمعوا على أن المسلف إذا شرط على المستسلف زیادة أو ھدیة  فأسلف على ذلك إن أخذ الزیادة علی ذلك ربا".

(14/513، باب کل قرض جرّ منفعة، کتاب الحوالة، ط: إدارۃ القرآن)

"فتاوی شامی" میں ہے:

"وفي الأشباه: كل قرض جر نفعاًحرام، فكره للمرتهن سكنى المرهونة بإذن الراهن". 

 (5/166، مطلب کل قرض جر نفعا، ط: سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144405100483

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں