بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

ایزی پیسہ سیونگ اکاؤنٹ میں رقم رکھ کر منافع حاصل کرنا


سوال

ایزی پیسہ اکاؤنٹ نے ایک سیونگ اکاؤنٹ شروع کیا ہے جس پر وہ فیصد کے اعتبار سے منافع دیتے ہیں تو کیا یہ مضاربت کی طرح ہوگا یا ناجائز ہے؟

جواب

فقہائےکرام نے کتبِ فقہ میں مضاربت کی جو شرائط ذکر فرمائی ہیں اُن شرائط میں سےایک  بنیادی شرط یہ بھی ذکر فرمائی ہے کہ مضاربت کے معاملہ کے شرعاً درست ہونے کے لیے یہ ضروری ہے کہ مضاربت پر دی ہوئی رقم سے کوئی حلال کاروبار کیا جائے، اگر مضابت کی رقم سے کوئی حلال کاروبار نہ کیا جا رہا ہو تو مضاربت کا معاملہ درست نہیں ہو گا۔

 باقی مضاربت کے بنیادی اصول وشرائط  درج ذیل ہیں:

 (1)  مضاربت میں سرمایہ کا نقدی ہونا ضروری ہے، اگر سرمایہ سامان، قرض یا جامد اثاثوں کی شکل میں ہوگا تو مضاربت صحیح نہیں ہوگی۔

(2)  عقدِ مضاربت کے وقت سرمایہ کا اس طور پر معلوم ہونا ضروری ہے کہ بعد میں کسی قسم کا کوئی جھگڑا پیدا نہ ہو، یعنی رب المال مضارب کو سرمایہ پر قبضہ کرادے  یا اس کی طرف اشارہ کردے۔

(3) عقدِ مضاربت میں سرمایہ مکمل طور پر مضارب کے حوالہ کرنا ضروری ہے، اس طور پر کہ پھر اس سرمایہ میں رب المال کا کسی قسم کا کوئی عمل دخل نہ رہے، اسی طرح رب المال کوئی کام بھی نہیں کرے گا، بلکہ کا م صرف مضارب ہی کرے گا، اگر رب المال پر بھی کام کی شرط  لگائی گئی تو مضاربت فاسدہو جائے گی۔

(4) عقدِ مضاربت میں منافع کی تقسیم حقیقی نفع کے تناسب سے طے کی جانی ضروری ہے، اگر کسی ایک کے لیے معین رقم یا سرمایہ کے تناسب سے پہلے سے نفع طے کرلیا (یعنی کل سرمایہ کا اتنا فیصد ملے گا) تو مضاربت جائز نہیں ہوگی۔

(5) مضارب کو صرف حاصل شدہ نفع میں سے ہی حصہ ملے گا، اصل سرمایہ میں سے کچھ بھی نہیں لے سکتا۔

(6) اگر مضارب کے لیے اصل سرمایہ میں سے کچھ مشروط کیا گیا تو مضاربت فاسد ہو جائے گی۔

(7)  اگر نقصان ہوگیا تواس کو پہلے حاصل شدہ نفع سے پورا کیا جائے گا، اگر اس سے بڑھ گیا تو وہ رب المال کے ذمہ ہوگا اور اصل سرمایہ سے پورا کیا جائے گا، مضارب کو نقصان کا ذمہ دار ٹھہرانا جائز نہیں، بلکہ نقصان کی صورت میں سرمایہ کار نقصان برداشت کرے گا اور مضارب کی محنت رائیگاں جائے  گی،  مضارب امین کی حیثیت سے کام کرے گا۔

(8 ) مضاربہ میں سرمایہ اور کاروبار حلال ہو، معاملہ میں کوئی شرطِ فاسد نہ ہو۔

 صورتِ مسئولہ میں ایزی پیسہ سیونگ اکاؤنٹ میں جو رقم رکھوائی جاتی ہے  اور کمپنی اس رقم کی حفاظت کی ذمہ دار ہوتی ہے  اور اس رقم پر اضافی رقم  دیتی ہے ، تو اس کو مضاربت قرار دیکر جائز نہیں کہا جاسکتا، یہ معاملہ  شرعا ناجائز ہے ،اس سے اجتناب کرنا ضروری ہے۔

فتاویٰ ہندیہ میں ہے:

"(كتاب المضاربة)

(وهو يشتمل على ثلاثة وعشرين بابا)

(الباب الأول في تفسيرها وركنها وشرائطها وحكمها)

أما تفسيرها شرعا فهي عبارة عن عقد على الشركة في الربح بمال من أحد الجانبين والعمل من الجانب الآخر."

(کتاب المضاربۃ، الباب الاول، جلد:، صفحہ:285، طبع: دار الفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144312100620

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں