بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ایزی پیسہ موبائل سروس کا حکم


سوال

ایزی پیسہ موبائل سروس کے استعمال سے کسٹمر کو بہت سے فوائد حاصل ہوتے ہیں، لیکن کیا اس کا استعمال جائزہے؟ چوں کہ یہ بینک کا نظام ہے تو جب اکاؤنٹ میں ہم ایک ہزار یا زائد رقم رکھتے ہیں تو وہ ہمیں مفت منٹس دیتے ہیں، لیکن ان کے استعمال پر 15 پیسے کاٹے جاتے ہیں۔ کیا اس صورت میں یہ سود ہوگا؟

جواب

''ایزی پیسہ اکاؤنٹ  '' ایک ایسی سہولت ہے جس میں آپ اپنی جمع کردہ رقوم  سے کئی قسم کی سہولیات حاصل کرسکتے ہیں، مثلاً: بلوں کی ادائیگی، یا رقوم کا تبادلہ، موبائل وغیرہ میں استعمال۔

اس کی فقہی حیثیت یہ ہے کہ اس اکاؤنٹ میں جمع کردہ رقم قرض ہے، جس   سے آپ اپنے موبائل وغیرہ میں وصول کرسکتے ہیں۔ اور  چوں کہ قرض دے کر اس سے کسی بھی قسم کا نفع اٹھانا جائز نہیں ہے؛ اس لیے اس قرض کے بدلے کمپنی کی طرف سے دیے جانے والے فری منٹس وصول کرنا اور ان کا استعمال کرنا جائز نہیں ہے، اگر کوئی ''ایزی پیسہ اکاؤنٹ'' کھلواچکاہو تو اس کے لیے یہ حکم ہے کہ وہ صرف اپنی جمع کردہ رقم واپس لے سکتاہے، یا صرف جمع کردہ رقم کے برابر استفادہ کرسکتاہے، اس رقم پر ملنے والے اضافی فوائد حاصل کرنا اس کے لیے جائز نہیں ہوں گے۔

اگر کوئی کمپنی اس طرح کا ایزی پیسہ اکاؤنٹ بنائے جس میں صرف اصل جمع کردہ رقم کے برابر ہی استفادہ کیا جاسکتاہو، اضافی کوئی نفع نہ دیا جاتاہو تو  ایسے اکاؤنٹ سے فائدہ اٹھانا جائز ہوگا۔ تاہم یہ واضح رہے کہ فی الوقت اس نام (ایزی پیسہ اکاؤنٹ) سے ملنے والی سروس قرض اور منافع کے ساتھ مشروط ہے، لہٰذا اس سے اجتناب کیا جائے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144201200613

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں