میری موبائل کی دکان ہے، ہمارا ایزی پیسہ، موبی کیش کا کام ہے، جس میں ہم پیسے بھیجتے ہیں، مسئلہ یہ ہے کہ دکان دار پیسے بھیجنے کے کسٹمر سے الگ سے پیسے وصول کرتا ہے جیسا کہ ایک ہزار روپے بھیجنے پر دس روپے الگ سے وصول کرتا ہے، کیا اس صورت میں یہ دس روپے لینا جائز ہے؟ کمپنی کی طرف سے دکان دار کو کمیشن ملتا ہے جو کہ بہت کم ہے، ایک لاکھ پر دو سو روپے، کمپنی کی طرف سے پرافٹ ملنے پر خواہ وہ کم ہی کیوں نہ ہو، الگ سے کسٹمر سے پیسے وصول کرنا جائز ہے یا نہیں؟اگر کمپنی اس طرح دکان دار کو پیسہ لینے کی اجازت دے یا نہ دے، الگ سے پیسے لینا جائز ہے یا نہیں؟
صورتِ مسئولہ میں رقوم کی منتقلی پر کمپنی کی جانب سےجب کوئی فیس وصول نہیں کی جاتی اور کمپنی اپنے نمائندہ کو مقررہ شرح کے مطابق اجرت/ کمیشن بھی دیتی ہے تو اس صورت میں کمپنی کے نمائندوں کے لیے کسٹمر سے زائد رقم وصول کرنا شرعًا ناجائز ہے۔
دیگر ذرائع سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ کمپنی کی طرف سے دکاندار کوکسٹمر سے مزید چارجز لینے پر پابندی ہوتی ہے اور باقاعدہ کسٹمر کے پاس مزید چارجز نہ دینے کا میسج بھی آتاہے، لہذا دکان دار کے لیے کسٹمر سے الگ سے اجرت یا کمیشن وصول کرنا جائز نہیں۔
فتاوی شامی میں ہے:
"قال في التتارخانية: وفي الدلال والسمسار يجب أجر المثل، وما تواضعوا عليه أن في كل عشرة دنانير كذا، فذاك حرام عليهم."
(مطلب في أجرة الدلال، ج:6، ص:63، ط:ايج سعيد)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144212201175
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن