بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

ایزی پیسہ کے ون روپی گیم کھیلنے کا حکم


سوال

ایزی پیسہ کمپنی اپنے آفیشل ایپ پر ایک گیم، جس کی قیمت ایک روپے ہوتی ہے، آفر کرتی ہے، جس کا واضح مطلب یہ ہوتا ہے کہ کمپنی ایک سمارٹ واچ یا ایک موبائل فون یا پھر ایک ٹیبلیٹ کی تصویر دکھا کر اس کی قیمت لگاتی ہے، جس کے بعد کوئی بھی بندہ اس گیم میں شامل ہو سکتا ہے ایک روپے کی عوض، جو آپ کے ایزی پیسہ اکاونٹ سے کاٹ لیا جاتا ہے۔

کچھ دنوں کے بعد جب اس گیم کا ونر اناؤنس کیا جاتا ہے،  تو اس گیم کا تو وہ پیسہ اُس جیتنے  والے بندے کے ایزی  پیسہ اکاؤنٹ پر ٹرانسفر کر دیاجاتا ہے، اور اس کے ساتھ ساتھ اس گیم میں جتنے بھی لوگوں نے ایک ایک روپے کے عوض حصہ لیا ہوتا ہے، اُن تمام اکاؤنٹ ہولڈرز کو وہ ایک ایک روپیہ اُن کے اپنے اپنے اکاؤنٹ میں واپس بھیج دیا جاتا ہے۔

میرے کہنے کا مطلب یہ ہے کہ جس گیم میں آپ نے ایک روپے کے عوض شمولیت اختیار کی ہوتی ہے، اس میں اگر آپ کے نام پر قرعہ اندازی نکل آتی ہے، تو آپ کو ان اشیاء، جن کی قیمت ایزی پیسہ کمپنی نے لگائی ہوتی ہے، کی وہ قیمت  مل جاتی ہے جو آپ کے ایزی پیسہ اکاؤنٹ میں بھیج دی جاتی ہے، اور اگر آپ کا نام اس گیم کی قرعہ اندازی میں نہیں نکلتا، تو گیم ختم ہونے پر آپ کا وہ روپیہ جس پر آپ نے اس گیم میں شمولیت اختیار کی تھی، وہ روپیہ آپ کو واپس کر دیا جاتا ہے کمپنی کی طرف سے ۔

اب پوچھنا یہ ہے کہ کیا یہ رقم گیم جیتنے والے بندے  کے لیے حلال ہے یا حرام؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں مذکورہ گیم کھیلنا اور اس کے ذریعہ رقم جیتنا شرعاً جائز نہیں ہے، اس سے اجتناب کرنا چاہیے۔

تفصیل کے لیے دیکھیے:

ایزی پیسہ کے 1.Rs گیم کا حکم

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144504100226

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں