ایزی پیسہ یا جاز کیش سے بس ٹکٹ خریدنے پر دو سو کا ڈسکاؤنٹ ملتا ہے، کیا یہ حلال ہے؟
ایزی پیسہ، جاز کیش اور اس جیسی دوسری سروسز جن میں پیسے قرض رکھوانے کی وجہ سے ڈسکاؤنٹ ملتا ہو ایسے اکاؤنٹ کھولنا چوں کہ ناجائز معاملے کے ساتھ مشروط ہے، اس لیے ایسا اکاؤنٹ اپنے اختیار سے کھولنا ہی جائز نہیں ہے، نیز ان سے ڈسکاؤنٹ وصول کرنا بھی جائز نہیں ہے، چاہے وقتی طور پر اکاؤنٹ میں رقم موجود ہو یا نہ ہو ،کیوں کہ بنیاد قرض ہے، اور قرض کی وجہ سے ملنے والے نفع کو حدیث شریف میں سود کہا گیا ہے۔
"عن فضالة بن عبيد صاحب النبي صلى الله عليه وسلم أنه قال: " كل قرض جر منفعة فهو وجه من وجوه الربا."
(أخرجه البيهقي في الكبرى في’’باب كل قرض جر منفعة فهو ربا‘‘، رقم:10933، ج:5، ص:571، ، ط:دار الكتب العلمية)
فتاوی شامی میں ہے:
"( كلّ قرض جرّ نفعًا حرام) أي إذا كان مشروطًا كما علم مما نقله عن البحر."
(کتاب البیوع، فصل فی القرض، مطلب كل قرض جر نفعا حرام، ج:5، ص:16، ط. سعيد)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144403100712
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن