آج کل ایزی پیسہ والے بجلی بل یا گیس بل وغیرہ کی مد میں بل پے پر 10پرسنٹ کیش بیک کرتے ہیں۔جسیے 2000 ایزی بل کے ذریعے ادا کرنے پر 200 روپے دینا کیا جائز ہے یا نہیں؟
ایزی پیسہ اکاؤنٹ میں صارف کی جو رقم موجود ہوتی ہے اُس کی حیثیت قرض کی ہوتی ہے اور قرض پر دیا جانے والا مشروط نفع سود ہوتا ہے، اس لیے اگر کوئی صارف اپنے اکاؤنٹ میں موجود رقم سے بجلی یا گیس کا بل بھرتا ہے اور اُس کے عوض میں کمپنی کی طرف سے اُس کو دس فیصد کیش بیک ملتا ہے تو چوں کہ یہ کیش بیک قرض رکھوانے کے عوض میں ملا ہے؛ اس لیے اس کیش بیک کا وصول کرنا اور اس کو اپنے استعمال میں لانا دونوں جائز نہیں۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144203201032
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن