اگر کوئی شخص ایزی پیسہ اکاؤنٹ میں 1000 روپے سے کم روپے رکھتا ہو تو ایسے شخص کے لیے ایزی پیسہ اکاؤنٹ کا استعمال کیسا ہے؟
اگر ایزی پیسہ اکاؤنٹ کھلوانا اس شرط کے ساتھ مشروط ہو کہ مخصوص رقم رکھنے پر اضافی منافع ملیں گے تو نفسِ اکاؤنٹ کھلوانا ہی جائز نہیں ہے، کیوں کہ سود لینے یا دینے سے قطع نظر، یہ معاہدہ سودی ہے، اور جس طرح سود کا لین دین ناجائز ہے، اسی طرح سودی معاہدہ کرنا بھی ناجائز ہے، خواہ سود کی ادائیگی یا سود لینے سے خود کو بچایا جائے۔ البتہ اگر کوئی کمپنی مخصوص رقم رکھنے پر مخصوص اضافی منافع کے ساتھ ایزی پیسہ اکاؤنٹ نہ کھولتی ہو تو اس کمپنی کا اکاؤنٹ کھلوانا اور محض رقوم کی منتقلی، بلوں کی ادائیگی یا لوڈ کرنے کی حد تک استعمال کرسکتاہے۔
ہمارے ہاں ’’ایزی پیسہ‘‘ کے نام سے جو اکاؤنٹ معروف ہے اسے کھولتے وقت ہی ناجائز معاہدہ کرنا پڑتاہے، اس سے اجتناب کیا جائے۔
اس مسئلہ سے متعلق تفصیلی حکم جاننے کے لیے ذیل میں دیے گئے لنک کو کلک کریں:
فتوی نمبر : 144108200176
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن