ایزی پیسہ اکاؤنٹ کی ایپلی کیشن استعمال کرنے پر کسٹمرز کو مفت ایم بی اور منٹ اور رقم دی جاتی ہے، اس میں کس چیز کا استعمال جائز ہے اور کس کا نہیں؟
’’ایزی پیسہ اکاؤنٹ‘‘ ایک ایسی سہولت ہے جس میں آپ اپنی جمع کردہ رقوم سے کئی قسم کی سہولیات حاصل کرسکتے ہیں، مثلاً: بلوں کی ادائیگی، یا رقوم کا تبادلہ، موبائل وغیرہ میں استعمال۔
اس کی فقہی حیثیت یہ ہے کہ اس اکاؤنٹ میں جمع کردہ رقم قرض ہے، جس سے آپ اپنے موبائل وغیرہ میں رقم وصول کرسکتے ہیں۔اور چوں کہ قرض دے کر اس سے کسی بھی قسم کا نفع اٹھانا جائز نہیں ہے؛ اس لیے اس قرض کے بدلے کمپنی کی طرف سے دیے جانے والے فری منٹس وصول کرنا اور ان کا استعمال کرنا جائز نہیں ہے، اگر کوئی ’’ایزی پیسہ اکاؤنٹ‘‘ کھلواچکاہو تو اس کے لیے یہ حکم ہے کہ وہ صرف اپنی جمع کردہ رقم واپس لے سکتاہے، یا صرف جمع کردہ رقم کے برابر استفادہ کرسکتاہے، اس رقم پر ملنے والے اضافی فوائد حاصل کرنا اس کے لیے جائز نہیں ہوں گے۔
اگر کوئی کمپنی اس طرح کا ’’ایزی پیسہ اکاؤنٹ‘‘ بنائے جس میں صرف اصل جمع کردہ رقم کے برابر ہی استفادہ کیا جاسکتاہو، اضافی کوئی نفع نہ دیا جاتاہو تو ایسے اکاؤنٹ سے فائدہ اٹھانا جائز ہوگا۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144110200929
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن