بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

 ایزی پیسہ اکاؤنٹ استعمال کرنا


سوال

 ایزی پیسہ اکاؤنٹ استعمال کرنا کیسا ہے؟

جواب

ایزی پیسہ اکاؤنٹ کھلوانا اگر مخصوص رقم رکھ کر منافع ملنے کے ساتھ مشروط ہو تو مذکورہ اکاؤنٹ کھلوانا ہی جائز نہیں ہے، لہٰذا اس کا استعمال بھی ناجائز ہوگا۔

البتہ اگر کسی کمپنی کی طرف سے ایزی پیسہ اکاؤنٹ کھولنا مخصوص رقم رکھنے اور اس پر منافع ملنے کے ساتھ مشروط نہ ہو تو ایسا اکاؤنٹ کھلوانا اور اسے استعمال کرنا جائز ہوگا۔

"فتاوی شامی"میں ہے:

"وفي الأشباه: كل قرض جر نفعاًحرام، فكره للمرتهن سكنى المرهونة بإذن الراهن". (5/166، مطلب کل قرض جر نفعا، ط: سعید)

وفیه أیضًا (6/ 63):
"وفي الخانية: رجل استقرض دراهم وأسكن المقرض في داره، قالوا: يجب أجر المثل على المقرض؛ لأن المستقرض إنما أسكنه في داره عوضاً عن منفعة القرض لا مجاناً".

"اعلاء السنن" میں ہے: 

" قال ابن المنذر: أجمعوا علی أن المسلف إذا شرط علی المستسلف زیادة  أو هدیة فأسلف علی ذلک، إن أخذ الزیادة علی ذلك ربا". (14/513، باب کل قرض جر  منفعة، کتاب الحوالة، ط: إدارة القرآن) فقط والله أعلم

مزید تفصیل کے لیے درج ذیل لنک ملاحظہ کیجیے:

ایزی پیسہ اکاؤنٹ ضرورت کے لیے بنانا

ایزی پیسہ اکاونٹ کی شرعی حیثیت


فتوی نمبر : 144109200387

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں