ایک شخص جو پہلے عیسائی تھا مشرف با اسلام ہوگیا ہے ،جب کہ اس کی بیوی اور بچے بدستور عیسائی ہیں، اب بچے کس کے پاس رہیں گے ؟اور کیا بیوی سے نکاح ختم ہوچکا ہے اور شوہر پر اسے طلاق دینا ضروری ہے ؟یا بیوی اہل کتا ب میں شمار کی جائے گی اور نکاح بدستور سابق باقی رہے گا ؟
واضح رہے کہ بیوی عام عیسائیوں کی طرح اپنے عقائد پر کاربند ہے اور فقط نام کی حد تک عیسائی نہیں ہے ۔
صورتِ مسئولہ میں اگر بیوی عیسائی مذہب کی پیروکار ہے تو شوہر کے مسلمان ہونے سے نکاح ختم نہیں ہوا ،نکاح برقرار ہے اور بچے والدین کے ساتھ رہیں گے ۔
وفي النهر الفائق شرح كنز الدقائق :
"ولو أسلم زوج الكتابية بقي نكاحها.
(ولو أسلم زوج الكتابية) ولو مآلاً كما مر (بقي نكاحها) لأنه يجوز له التزوج بها ابتداء فالبقاء أولى لأنه أسهل، ولذا شرطت الشهادة فيه ابتداء لا بقاء."
(كتاب النكاح، باب نكاح الكافر، 2/ 289 الناشر: دار الكتب العلمية)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144406100334
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن