ایزی پیسہ ایپ کا مطلقاً استعمال کرنا کیسا ہے؟
ایزی پیسہ اکاؤنٹ کھلوانا اگر مخصوص رقم رکھ کر منافع ملنے کے ساتھ مشروط ہو تو مذکورہ اکاؤنٹ کھلوانا ہی جائز نہیں ہے، لہٰذا اس کا استعمال بھی ناجائز ہوگا۔
البتہ اگر کسی کمپنی کی طرف سے ایزی پیسہ اکاؤنٹ کھولنا مخصوص رقم رکھنے اور اس پر منافع ملنے کے ساتھ مشروط نہ ہو تو ایسا اکاؤنٹ کھلوانا اور اسے استعمال کرنا جائز ہوگا۔
فتاوی شامی میں ہے:
"وفي الأشباه: كل قرض جر نفعاًحرام، فكره للمرتهن سكنى المرهونة بإذن الراهن."
(كتاب البيوع، باب المرابحة والتولية، فصل في القرض،مطلب كل قرض جر نفعا ، ج:5، ص:166، ط:سعيد)
وفیہ ایضاً:
"وفي الخانية: رجل استقرض دراهم وأسكن المقرض في داره، قالوا: يجب أجر المثل على المقرض؛ لأن المستقرض إنما أسكنه في داره عوضاً عن منفعة القرض لا مجاناً."
(كتاب الإجارة، باب الإجارة الفاسدة، مطلب في إستئجار الماء مع القناة وإستئجار الآجام والحياض للسمك، ج:6، ص:63، ط:سعيد)
اعلاء السنن میں ہے:
"قال ابن المنذر: أجمعوا علی أن المسلف إذا شرط علی المستسلف زیادة أو هدیة فأسلف علی ذلک، إن أخذ الزیادة علی ذلك ربا."
(كتاب الحواة، باب كل قرض جر منفعة، ج:14، ص:513، ط:إدارة القرآن)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144401100400
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن