ایک عمر رسیدہ خاتون ہے ،جن کی عمر تقریباً 80 سے 85 سال ہے،ان کے شوہر کا حال ہی میں انتقال ہوگیا ہے اور وہ ابھی عدت میں ہے ،ان کی کوئی اولاد نہیں ہے اور نہ ہی اپنا کوئی گھر ہے،ابھی وہ اپنی ایک بہن کے گھر میں رہ رہی ہے، جو فی الحال سعودیہ میں رہائش پذیر ہے،اس بہن نے اس خاتون کو اپنے پاس بلوایا ہے کہ آپ کے پاس خدمت کرنے ولا کوئی نہیں ہے تو آپ عدت میرے پاس آکر پوری کرلو،تو کیا یہ خاتون اپنے محارم کے ساتھ عدت کے دوران سعودیہ جاسکتی ہے؟ویزہ وغیرہ بھی سب تیار ہے،یا پھر ان کو یہیں عدت پوری کرنا ضروری ہے؟
صورتِ مسئولہ میں مذکورہ خاتون اپنی عدت اسی گھر میں مکمل کرے، جس گھر میں رہائش رکھتے ہوئے اس کے شوہر کا انتقال ہواتھا ، اگر اس کی اولاد نہیں تو کوئی خادمہ یہیں مقرر کرلی جائے، جو اس کی دیکھ بھال کرے،اس خاتون کے لیے دورانِ عدت سفر کرناجائز نہیں ہے۔
فتاوی شامی میں ہے:
"(وتعتدان) أي معتدة طلاق وموت (في بيت وجبت فيه) ولا يخرجان منه (إلا أن تخرج أو يتهدم المنزل، أو تخاف) انهدامه، أو (تلف مالها، أو لا تجد كراء البيت) ونحو ذلك من الضرورات فتخرج لأقرب موضع إليه."
( کتاب الطلاق ، باب العدة، فصل في الحداد، ج:3، ص:536، ط: ايچ ایم سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144309100097
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن