بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مجبوری کی وجہ سے مصلی بند کرنا جائز ہے


سوال

ایک سرکاری ادارے میں ایک جگہ چھوٹی سی مسجد غیر وقف شدہ ہے اور تھوڑے سے فاصلے پر وہاں جامع مسجد بھی ہے جس میں پنج وقتہ نمازیں، درسِ قرآن، درسِ حدیث، بچوں کا مکتب (حفظ و ناظرہ) وغیرہ سب انتظامات ہیں۔ اسی وجہ سے چھوٹی مسجد میں نمازی نہ ہونے کے برابر ہوتے ہیں۔ بسا اوقات ایک، دو یا تین تک مقتدی آجاتے ہیں۔ سب حضرات جامع مسجد کی طرف رخ کرتے ہیں۔ ہمارے پاس ائمہ اور موذنین کی کمی کی بنا پر یا نمازی زیادہ نہ آنے کی وجہ سے اس چھوٹی مسجد کو کیا بند کرسکتے ہیں؟ کیوں کہ ادارے کی طرف سے امام اور مؤذن متعین ہوتے ہیں، ان کے علاوہ کسی کو بھی اذان یا امامت کی اجازت نہیں ہوتی ہے ؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر وہ جگہ مسجد کے لیے وقف نہیں کی گئی، بلکہ عارضی طورپر  نمازوں کے لیے مختص  کی گئی ہے (یعنی اسے مصلی بنایا گیا ہے)  تو اسے بند کرنا جائز ہے؛ اس لیے کہ وہ شرعاً مسجد نہیں ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144202200769

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں