بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 ذو القعدة 1446ھ 24 مئی 2025 ء

دارالافتاء

 

E-ads .pkکی شرعی حیثیت


سوال

E-ads .pkکی شرعی حیثیت کیا ہے؟

جواب

E-ads .pk (ای ایڈز) ایک ایڈورٹائزنگ ایجنسی ہے جو مختلف قومی اور ملٹی نیشن برانڈز کے کاروباروں کی تشہیر کرتی ہے، یہ کمپنیاپنے پلیٹ فارم پر اشتہارات دیکھنے کے ذریعے لوگوں کو آمدنی کے مواقع بھی فراہم کرتے ہیں اوراپنے پلیٹ فارم کو دوسروں کو بھیجنے کے لیے آمدنی بھی پیش کرتی ہے اور ایڈز کے ممبران ایڈز کے مارکیٹنگ منصوبوں کے ذریعے اپنی آمدنی میں اضافہ کرتے ہیں۔

اس طرح ایڈز دیکھ کر پیسے کمانا اور آگے دوسرے لوگوں تک  یہ منتقل کرنا اور اس پر بھی اجرت لینا کئی شرعی مفاسد کی بناء پر ناجائز ہے، جن کی تفصیل یہ ہے:

عام طورپر ویب سائٹس پر جو اشتہارات لگائے جاتے ہیں اُن میں سے  اکثر اشتہارات جان دار کی  تصاویر پر مشتمل ہوتے ہیں، اور جس طرح جان دار کی تصویر بنانا شرعاً منع ہے اسی طرح اُس کی ترویج اور تشہیر بھی ممنوع ہے۔

 اسی طرح بہت سے اشتہارات دیگر غیر شرعی امورجیسے موسیقی و میوزک وغیرہ  پر مشتمل ہوتے ہیں، یا ان میں کسی ناجائز کام کی تشہیر ہوتی ہے؛ لہذا اگر مذکورہ طریقہ کار میں اشتہارات کی تشہیر ہوتی ہے تو  یہ  گناہ کے کام میں معاونت ہے؛ اس لیے  ایسی کمائی جائز نہ ہوگی۔

اس کے علاوہ اشتہار دیکھنا کوئی ایسا کام نہیں ہے جس کے بدلے اجرت کا استحقاق ہو،  مزید یہ کہ اس میں دھوکا دہی کا پہلو بھی ہے،  اس لیے لوگوں کے اشتہارات دیکھنے کے عوض مال وصول کرنا جائز نہیں ہوگا۔

  نیز ایک مسلمان کی شان یہ ہونی چاہیے کہ  ہر موقع اور ہر قدم پر دین و شریعت کو مقدم رکھے اور ایسے امور سے اجتناب کرے جو شرعاً جائز نہ ہوں۔  لہٰذا  حلال کمائی کے لیے کسی بھی  ایسےجائز طریقے کو اختیار کرنا چاہیے   کہ جس میں اپنی محنت شامل ہو ایسی کمائی زیادہ بابرکت ہوتی ہے۔

حدیث شریف میں ہے:

"عن سعيد بن عمير الأنصاري قال: سئل رسول الله صلّى الله عليه وسلّم ‌أيّ ‌الكسب أطيب؟ قال:عمل الرجل بيده، وكلّ بيع مبرور."

(شعب الإيمان ، ج: ۲، صفحہ: ۸۴، ط: دار الكتب العلمية)

کنز العمال میں ہے:

 "ما أكل أحد طعاما قط خيرا من أن يأكل من عمل يده، وإن ‌نبي ‌الله ‌داود كان يأكل من عمل يده". "حم خ عن المقدام."

(كنز العمال، ج:4، ص:8، ط:مؤسسة الرسالة)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144610100836

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں