میں نے اپنی بیوی کو فون پر کہا کہ "میں تمہیں طلاق دیتا ہوں"،بیوی نے کہا کہ مجھے آواز نہیں آرہی ،میں نے پھر یہی کہا کہ"میں تمہیں طلاق دیتا ہوں"اس سے میری نیت پہلی طلاق تھی،بیوی نے کہا کہ آواز نہیں آرہی،پھر میں نے کال کاٹ کر دوبارہ کال کی اور بیوی کو کہا کہ "میں تمہیں پہلی طلاق دیتا ہوں"پہلی سے میری نیت جو پہلی مرتبہ طلاق کے الفاظ کہے تھے ،وہی مراد تھے،لیکن چوں کہ بیوی کا نیٹ ورک کا م نہیں کر رہا تھا اس وجہ سے بار بار طلاق کے الفاظ کہنے پڑے،اب پوچھنا یہ ہے کہ مذکورہ صورت میں کتنی طلاقیں واقع ہوچکی ہیں؟
صورتِ مسئولہ میں بیوی کو فون پر ایک مرتبہ ’’میں تمھیں طلاق دیتا ہوں‘‘ کہنے کے بعد اگر واقعتا ًفون نیٹ ورک کی خرابی کے باعث بیوی کے ’’آواز نہیں آرہی‘‘ کہنے پر آپ نے دوبارہ یہی جملہ دہرایا، اور پھر بھی آواز نہ آنے پر فون کاٹ کر دوبارہ ملایا اور یہ جملہ کہا کہ ’’میں تمہیں پہلی طلاق دیتا ہوں‘‘ تو اس صورت حال میں ایک طلاق رجعی واقع ہوئی ہے، عدت کے دوران رجوع کیا جاسکتا ہے، اگر رجوع کے بغیر عدت مکمل ہوگئی تو عدت مکمل ہوتے ہی نکاح بھی ختم ہوجائے گا، اس کے بعد دوبارہ ساتھ رہنے کے لیے باقاعدہ نیا مہر مقرر کرکے شرعی گواہوں کی موجودگی میں دوبارہ نکاح کرنا ہوگا، بہرصورت آپ کو آئندہ صرف دو طلاق کا اختیار ہوگا ۔
فتاوی شامی میں ہے:
"وإذا قال: أنت طالق ثم قيل له ما قلت؟ فقال: قد طلقتها أو قلت هي طالق فهي طالق واحدة لأنه جواب، كذا في كافي الحاكم."
(كتاب الطلاق، باب صرىح الطلاق، 293/3، ط:سعید)
فتاوی ہندیہ میں ہے:
"ولو قال لامرأته أنت طالق فقال له رجل ما قلت فقال طلقتها أو قال قلت هي طالق فهي واحدة في القضاء كذا في البدائع."
(کتاب الطلاق، الباب الثاني، الفصل الاول، 355/1،ط:دار الفکر بیروت)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144602102700
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن